انقرہ: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ترکی نے اسرائیل کو طبی سازو سامان اور لوازمات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں چہرے کے ماسک، حفاظتی لباس اور جراثیم سے پاک دستانے شامل ہیں۔ فیصلے کا مقصد کورونا وائرس کے سبب پھیلی ہوئی وبا کی روک تھام میں تل ابیب کی مدد کرنا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل میں اب تک کرونا وائرس کے 10095 کے قریب کیسوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان میں 95 سے زیادہ افراد فوت ہو چکے ہیں۔
ترکی کی حکومت نے انسانی وجوہات کی بنیاد پر اسرائیل کو طبی ساز و سامان فروخت کرنے کی منظور دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے ایک اعلی عہدے دار کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ اسرائیل ترکی کی جانب سے طبی ساز و سامان کی اسی نوعیت کی ایک کھیپ بنا روک ٹوک فلسطینی اتھارٹی تک پہنچنے کی اجازت دے گا۔
ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ عالمی وبا کے دوران انقرہ کا تل ابیب کے ساتھ یک جہتی کا اظہار ترکی اور اسرائیل کے درمیان کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کا راستہ کھول دے گا۔
واضح رہے کہ 2003 میں رجب طیب ایردوآن کے اقتدار میں آنے سے پہلے انقرہ اسلامی دنیا میں اسرائیل کا قریب ترین شریک تھا۔ اسکی وجہ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط عسکری تعاون ہے۔
مذکورہ ترک عہدے دار کے مطابق آئندہ جمعرات کے روز اسرائیل کے 3 طیارے ترکی کے جنوب میں واقع انجرلک فوجی اڈے پر اتریں گے۔ ان طیاروں کے ذریعے طبی ساز و سامان اسرائیل منتقل کیا جائے گا۔ ترکی آئندہ چند روز کے دوران فلسطینیوں کے لیے طبی امداد کا عطیہ دے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کی فضائیہ کا ایک طیارہ ماسک اور کورونا وائرس سے حفاظت کے لیے کٹ کی امداد لے کر برطانیہ پہنچ رہا ہے۔
یہ پہلی پرواز ہو گی جو نیٹو میں ہوائی جہازوں کی قومی فضائی حدود سے تیز کلیئرنس کے لیے خصوصی عمل جسے ’ریم‘ (Rapid Air Mobility)کہا جاتا ہے استعمال کرے گی۔
یہ طریقہ اصل میں تو فوجی بحران کے دوران استعمال کرنے کے لیے بنایا گیا تھا لیکن اب یہ کووڈ 19 کی وبا کے دنوں میں تیز رفتاری سے امداد کے حصول اور بیوروکریسی کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
ترکی سے آنے والی امداد ایک لاکھ ماسک، 50 ہزار این 95 ماسک اور ایک لاکھ ’پی پی ای‘ یعنی ذاتی حفاظت کے لیے کٹ پر مشتمل ہے۔
برطانیہ میں وزیر اعظم بورس جانسن کو این ایچ ایس کے عملے کے لیے حفاظتی کٹ کی کمی کے بارے میں متنبہ کرنے والا ڈاکٹر کورونا وائرس سے بیمار ہو کر ہلاک ہو گیا ہے۔
53 سالہ یورالوجسٹ عبدل چوھدری کا بدھ کے روز مشرقی لندن میں رومفرڈ ہسپتال میں انتقال ہوا۔
ہسپتال میں داخل ہونے سے 5 روز پہلے ڈاکٹر چودھری نے این ایچ ایس کے عملے اور ان کے اہل خانے کے لیے مناسب حفاظتی کٹ اور سہولیات کا مطالبہ کیا تھا۔
ڈاکٹر چودھری کے بیٹے نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد ایک ہمدرد، رحم دل انسان تھے اور ہیرو تھے۔
نیویارک شہر کورونا وائرس سے ہلاکتوں میں اضافے کے دوران ایسی تصاویر سامنے آئی ہیں جن میں تابوت ایک اجتماعی قبر میں اتارے جا رہے ہیں۔
یہ تصاویر ہارٹ آئیلینڈ کی ہیں جہاں گزشتہ 150 برس سے وہ لوگ دفن ہو رہے ہیں جن کا کوئی واقف نہیں ہوتا یا جو باقاعدہ آخری رسومات کا خرچ نہیں برداشت کر سکتے۔
یاد رہے کہ امریکی ریاست نیویارک میں دنیا میں کسی بھی ملک سے زیادہ کورونا وائرس کے کیس سامنے آئے ہیں۔
اس بات کا امکان موجود ہے کہ اس تصویر میں نظر آنے والے تابوتوں میں کووڈ 19 سے ہلاک ہونے والے لوگ بھی شامل ہوں۔
نیویارک شہر کے میئر پہلے ہی اشارہ دے چکے ہیں ہیں کہ کورونا وائرس کی وباء کے ختم ہونے تک تدفین کے لیے عارضی بندوبست کرنا پڑ سکتا ہے۔