کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اور برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئر مین پی پی بلاول بھٹو زرداری اور برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کے درمیان ٹیلیفونک رابطے میں کورونا وائرس سے متعلق صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور دونوں رہنماؤں نے عالمی تعاون اور رابطے کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے تناظر میں سندھ حکومت نے سب سے پہلے تعلیمی اداروں کو بند کیا، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن کا فوری فیصلہ کیا۔
ٹیلیفونک رابطے کے دوران برطانوی ہائی کمشنر نے سندھ حکومت کی بروقت کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل برطانیہ نے پاکستان کو کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے 26 لاکھ 70 ہزار پاؤنڈز (تقریباً 54 کروڑ روپے) امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے پاکستانی قومی لباس پہن کراردو میں ویڈیو پیغام جاری کیا۔
برطانوی ہائی کمشنر نے پاکستان کو امداد دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کورونا وائرس پر قابو کے لئے پاکستان کو 26 لاکھ 70 ہزار پاؤنڈز (تقریباً 54 کروڑ روپے) امداد دے گا۔
ویڈیو پیغام میں انہوں نے مزید کہا کہ ہم برطانوی ادارے ڈیفیڈ کے کام کی نوعیت تبدیل کررہے ہیں تاکہ غریبوں کا تحفظ کیا جاسکے، مشکل وقت میں دوست ہی دوست کے کام آتا ہے۔
کرسچن ٹرنر نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پاکستان کورونا وائرس کے مسئلہ سے نکلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں امریکا کے سفیر پال جونز کا کہنا ہے کہ امریکا 80 لاکھ ڈالر (تقریباً ایک ارب پچیس کروڑ روپے) سے زیادہ کی نئی امداد کے ساتھ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام اور متاثرہ افراد کی دیکھ بھال میں پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔
ٹویٹر پر ویڈیو پیغام میں امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ مالی معاونت متعدد امدادی سرگرمیوں کے لیے بروئے کار لائی جائے گی۔ 30لاکھ ڈالر(تقریباً ایک ارب پچیس کروڑ روپے) کے عطیات کے عطیات سے تین نئی تجربہ گاہیں دی جارہی ہیں جن سے زیادہ متاثرہونے والے علاقوں میں رہائش پذیر پاکستانیوں میں مرض کی تشخیص، علاج اور پھیلاؤ روکنے کے لیے نگرانی کی جائے گی۔پاکستانی حُکام نے عطیات کی فراہمی کو ترجیحی ضرورت قرار دیا تھا اور ان کے تمام تر اخراجات امریکی عوام ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد، سندھ،پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں جدید ترین سہولتوں سے آراستہ ہنگامی آپریشنز کے مراکز کے قیام میں 10 لاکھ ڈالر کی مالی اعانت کی جائے گی۔مقامی طبی عملے کی تربیت کے لیے معاونت میں مزید 20 لاکھ ڈالر کی توسیع کی گئی ہے۔ اسپتالوں پر بوجھ کم کرنے کے لیے تربیت کی فراہمی سے طبی عملے کو مریضوں کی ان گھروں ہی میں دیکھ بھال کے قابل بنایا جائے گا۔
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کے زیر انتظام، پاکستان میں موجود افغان مہاجرین اور مقامی میزبان برادریوں کی صحت کے تحفظ کی کوششوں کے لیے 22 لاکھ ڈالر فراہم کیے گئے ہیں۔
پال جونز نے کہا ہے کہ انہوں نے آج جو اقدامات بیان کیے ہیں وہ شعبہ صحت میں امریکا اور پاکستان کے دیرینہ اور متحرک اشتراک کار کا تازہ ترین باب ہے۔ اِس کی بنیاد گزشتہ 20 برسوں کے دوران صحت عامہ کے شعبے میں ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کی امداد سمیت دونوں ممالک کی کُل 18 اعشاریہ 4 ارب ڈالر کی ترقیاتی شراکت داری پرقائم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ساتھ مِل کر ہی اِس مہلک مرض کے پھیلاؤ کی روک تھام کرتے ہوئے اپنے پیاروں کی حفاظت اور اپنی خوش حالی اور آزادی کو دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں۔