لاہور: (دنیا نیوز) ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف کو گرفتار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سے چند سوالات کے مفصل جوابات درکار تھے۔ 17 اپریل کو شہبازشریف کو گرفتار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
ترجمان نیب کے مطابق نیب افسران کی وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان کیساتھ ہے، ہماری ہر کارروائی آئین اور قانون کے مطابق ہوتی ہے۔
نیب اعلامیہ کے مطابق نیب ایک معتبر قومی ادارہ ہے، براہ مہربانی نیب کی بنیاد پر سیاست نہ کی جائے۔ نیب پر کسی کے دم کا کوئی اثر نہیں ہے۔
واضح رہے کہ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ میرے دم کرنے سے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف گرفتاری سے بچ گئے۔ شہبازشریف کے خلاف سنگین نوعیت کے کیسز ہیں، وزیراعظم عمران خان کرپشن کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے قائد حزب اختلاف اور صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کو طلب کیا تھا تاہم وہ گزشتہ روز پیش نہ ہوئے۔
نیب لاہور نے شہباز شریف کو گزشتہ روز منی لانڈرنگ کیس میں طلب کیاتھا اور اُن سے وراثت میں موصول ہونے والی جائیداد کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے منی لانڈرنگ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہونے کے لیے مہلت مانگ لی تھی۔
شہباز شریف کی جانب سے نیب کو دیے گئے جواب میں کہا گیا تھا کہ طبی ماہرین نے انہیں مشورہ دیا کہ کووڈ 19 سے جڑے جان لیوا خطرات کے پیش نظر وہ اپنی نقل و حرکت محدود رکھیں کیونکہ وہ کینسر جیسے مرض سے لڑچکے ہیں۔
خیال رہے کہ نیب کی جانب سے گزشتہ روز 17 اپریل کو شہباز شریف کو مذکورہ کیس میں طلب کیا گیا تھا اور ان سے کہا گیا تھا کہ وہ مذکورہ کیس میں اپنے غٰیر ملکی اثاثوں اور دیگر کاروبار کی مکمل تفصیل فراہم کریں۔
شہباز شریف کو بھیجے گئے حالیہ سوالنامے میں نیب نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کو سوالناموں کے ساتھ طلبی کے مختلف نوٹسز جاری کیے گئے تاہم ان کا جواب غیر تسلی بخش، نامکمل اور مبہم تھا۔
ساتھ ہی شہباز شریف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہ اپنے کاروبار کی آمدنی سے متعلق مکمل تفصیلات فراہم کریں جو انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سامنے ظاہر کی ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگر مل کیس میں گرفتار کررکھا تھا تاہم لاہور ہائیکورٹ نے 14 فروری 2019 کو ان کی ضمانت منظور کی تھی۔
مزید یہ کہ جتنے عرصہ ان کے ماڈل ٹاؤن کی رہائش گاہ کیمپ آفس رہی اس دوران ان کی سرمایہ کاری، اس کے حجم اور اخراجات کے بارے میں بھی آگاہ کریں۔
نوٹس پر شہباز شریف کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ نیب ان کے کیریئر اور جب وہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے تھے تب بارہا ان کے اثاثوں سے متعلق سوالات کرچکا ہے اور ان سے جو بھی معلومات طلب کی گئی وہ انہوں نے فراہم کیں۔
انہوں نے کہا کہ طلبی کے تمام نوٹسز پر مقررہ وقت میں جواب دیا گیا اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونے سمیت تمام طرح کا تعاون کیا گیا۔ طلبی کے نوٹس پر دیے گئے جواب کو غیر تسلی بخش، نامکمل اور مبہم کہنا افسوس ناک ہے۔
نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کی وجوبات بتاتے ہوئے شہباز شریف نے لکھا کہ میں کینسر سے بچ جانے والا 69 سالہ شخص ہوں اور اسی وجہ سے میری مدافعت کمزور ہے اور طبی ماہرین نے مجھے نقل و حمل محدود کرنے کا کہا ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔ جو ڈیٹا نیب نے مانگا ہے وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دستیاب نہیں ہے۔