لاہور: (دنیا نیوز) سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ سندھ میں پی ٹی آئی کی حکومت نہیں اس لئے وہاں ٹائیگر فورس استعمال نہیں ہوسکتی، وہاں بلدیاتی کونسلرز وغیرہ کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
پروگرام تھنک ٹینک کی میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا لاک ڈاؤن شہروں میں ہے دیہات میں نہیں، دیہات میں زندگی رواں دواں ہے، یہ حقیقت ہے کہ کورورنا وائرس کی انفیکشن کی شرح بتدریج بڑھ رہی ہے، لاہور میں جتنی ٹریفک چل رہی ہے نہیں چلنی چاہئے۔ لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کی اپروچ ٹھیک ہے، پنجاب میں بھی ایسا ہونا چاہئے، لاپروائی نہیں کرنی چاہئے۔ احتیاط کے سوا کو ئی چارہ نہیں۔ لاہور جیسے شہر میں لاک ڈاؤن کامیاب بناکر کر دوسروں کیلئے مثال بنانا چاہئے۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ سندھ میں دونوں طرف سے ایک دوسرے پر الزام تراشی ہو رہی ہے، ملک میں کوئی احتیاط نہیں برتی جا رہی، سیاسی چپقلش سے عوام کنفیوژ ہیں، وزیر اعظم کو نوٹس لینا چاہئے۔ جان بچانے کی براہ راست ذمہ داری وفاق کی ہے، تمام ممالک اپنے لوگوں کو بچا رہے ہیں معیشت کو نہیں، سندھ حکومت نے اپنے وسائل کے تحت اقدامات کئے ہیں، اگر کورونا کا زور ٹوٹ بھی گیا تو اس کے اثرات مہینوں رہیں گے، ہماری معیشت پہلے ہی کمزور ہے، احتیاط کی ضرورت ہے، الخدمت، اخوت نے الزام تراشی سے ہٹ کر کام کیا ہے، حکومت بھی ان کی مدد کرے۔
ماہر سیاسیات ڈاکٹر سید حسن عسکری نے کہا کہ سیاسی چپقلش کا نقصان ملک کو پہنچے گا، اتحاد کو پہنچے گا، ایسی باتوں سے وفاق کو نقصان پہنچتا ہے، 1988 میں سخت جھگڑا ہوا تھا، جب بے نظیر لاہور آئیں تو وہ گورنر ہاؤس سے باہر نہیں جاسکتی تھیں، تب بھی وفاق کو نقصان پہنچا تھا۔ اس وقت وفاق کو تعاون کی ضرورت ہے، مختلف ٹریکس پر سیاست چل رہی ہوتی ہے۔ بیان بازی کو روکنا چاہئے، علاقوں کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے صوبے فیصلے کریں۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ سب لوگوں کو احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے، سندھ اور وفاق میں چپقلش بلاول بھٹو کے غیر ملکی میڈیا کو 2 انٹرویوز کے بعد شروع ہوئی، انہوں نے وفاق پر سنگین قسم کے الزامات لگائے، عوام میں کنفیوژن نہیں پھیلانی چاہئے، تنقید تو اچھی بات ہے، ہرملک میں ایسی تنقید ہوتی ہے، جوں جوں کورونا کے ٹیسٹ بڑھ رہے ہیں مریضوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے، اس وقت دنیا بھر میں سیاست ہورہی ہے، سندھ میں حالات کو قابو کرنے میں ناکامی ہوتی ہے تو نزلہ پیپلزپارٹی پر گرے گا، پنجاب میں کوئی معاملہ ہوتا ہے تو عثمان بزدار اور عمران خان ذمہ دار ہوں گے۔