علماء کی لاک ڈاؤن بارے وزیراعظم کے موقف کی تائید، مکمل تعاون کی یقین دہانی

Last Updated On 20 April,2020 10:02 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) علمائے کرام کے وفد نے لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے موقف کی بھرپور تائید کرتے ہوئے انھیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

تفصیل کے مطابق علمائے کرام اور مشائخ کے ایک وفد نے اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں احتیاطی تدابیر کے حکومتی فیصلے پر عملدرآمد کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور اس کی بھرپور تائید کی۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم سے ملاقات کرنے والے وفد میں پیر امین الحسنات شاہ، پیر شمس بن الامین، پیر نقیب الرحمان، مولانا محمد حنیف جالندھری، مولانا طاہر محمود اشرفی، مولانا حامد الحق حقانی، حافظ غلام محمد سیالوی، علامہ راجہ ناصر عباس، صاحبزادہ پیر سلطان فیاض الحسن، مفتی محمد گلزار نعیمی، مولانا سید چراغ دین شاہ اور مولانا ضیاءاﷲ شاہ شریک تھے

ویڈیو لنک کے ذریعے گورنر سندھ عمران اسماعیل، مفتی منیب الرحمان، مفتی تقی عثمانی بھی شریک ہوئے۔ وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیر مذہبی امور نور الحق قادری، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز و دیگر بھی موجود تھے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ ملک بھر کے جید علمائے کرام اور مشائخ عظام نے وزیراعظم کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے۔ حکومت نے آئندہ جمعة المبارک کو ‘’یوم رحمت’’ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم کی طرف سے علماء سے کہا گیا ہے کہ 20 نکاتی متفقہ لائحہ عمل پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔

وزیراعظم عمران خان سے علمائے کرام کے وفد کی ملاقات کے بعد ذرائع میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پیر نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ علمائے کرام کا اس صورتحال میں کردار انتہائی اہم ہے، اسی لئے ہم علماء سے رابطے میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے بھی علماء سے کہا کہ حکومت نے کورونا وائرس وبا کی صورتحال کے پیش نظر مساجد کو کھولنے کا مشکل فیصلہ کیا ہے۔ 20 نکاتی لائحہ عمل پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ علماء کے وفد نے اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے۔

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے کہا کہ علمائے کرام نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ قرآن پاک کی اشاعت کے اداروں کو بھی کھولنے کے لئے نرم پالیسی اختیار کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ وزیراعظم نے علمائے کرام کو یقین دلایا کہ وہ اس حوالے سے خصوصی اقدامات اٹھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ علمائے کرام نے وزیراعظم سے یہ بھی درخواست کی کہ قرآن حکیم کی تعلیم بھی آن لائن کی جائے، وزیراعظم نے اس حوالے سے بھی بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

پیر نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے علمائے کرام سے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جائے تاکہ کورونا وائرس پر قابو پایا جا سکے۔ وزیراعظم عمران خان نے درخواست کی کہ کورونا وائرس کی وبا سے نجات کے لئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا جائے۔

خیال رہے کہ حکومت اور علمائے کرام کے درمیان باجماعت نماز، نماز جمعہ اور تراویح کے حوالے سے 20 نکات پر اتفاق ہوا تھا۔ حکومت اور علمائے کرام میں طے پایا ہے کہ مساجد میں دریاں اور قالین نہیں بچھائی جائیں گی، فرش پر نماز ہوگی، سڑک اور فٹ پاتھ پر نماز تراویح ادا نہیں ہوگی، 50 سال عمر کے لوگ اور بچے نماز ادا نہیں کریں گے، نماز کے ساتھ حفظان صحت کا بھی خیال رکھا جائے گا۔

اس کے علاوہ بیماری کے شکار افراد مسجد نہیں جا سکتے، مسجد کے فرش کو کلورین کے پانی سے دھویا جائے گا، نمازی 6، 6 فٹ کے فاصلے پر کھڑے ہوں گے، 2 نمازیوں کی جگہ خالی چھوڑی جائے گی، مسجد میں صحن ہو تو وہاں نماز ادا کی جائے گی، مساجد میں جائے نماز لے جانے کی اجازت ہوگی۔

حکومت کیساتھ طے پا جانے والے نکات کے مطابق اجتماعی سحری اور افطاری کا اہتمام نہیں ہوگا، نمازی وضو گھر سے کر کے اور ماسک پہن کر مسجد آئیں گے، کسی سے ہاتھ نہ ملائیں، گھر پر اعتکاف کریں، حفاظتی تدابیر کے ساتھ نماز تراویح ادا کریں، مسجد اور امام بارگاہ میں کمیٹی بنائی جائے جو پولیس کیساتھ رابطہ رکھے، مساجد کمیٹی لائحہ عمل کو یقینی بنائے گی، مساجد کے منتظمین فرش پر نشان لگائیں گے جبکہ حکومت کو اختیار ہوگا کہ متاثرہ علاقے میں شرائط مزید سخت کر سکتی ہے۔


 

Advertisement