کراچی: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ زمینی حقائق اور ڈیٹا دیکھ کر فیصلے کرنا ہیں، وفاق کے فیصلوں پر 99 فیصد عمل کیا، اختلافات کے باوجود مل کر کام کر رہے ہیں، سب کو پتا ہے لاک ڈاؤن کھولنے سے کیسز میں تیزی آئے گی۔ پیر سے لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کورونا سے بچنے کیلئے گھروں میں رہیں، شوگر، امراض قلب کے لوگ کوشش کریں گھروں سے نہ نکلیں، گھر سے باہر نکلتے وقت احتیاطی تدابیر اختیار کریں، صرف وہ گھر سے باہر جائیں جن کو اجازت ہے، ہم سب کی زندگیاں تبدیل ہوچکی ہیں، ہم سمجھتے ہیں بات ختم ہوگئی لیکن ایسا نہیں ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا 14 مارچ کو عوامی اجتماع والی جگہوں کو بند کیا، 17 مارچ سے شاپنگ مال، دکانیں اور ٹرانسپورٹ بند کی، 22 مارچ سے لاک ڈاؤن کو بتدریج سخت کیا، بڑا سوچ سمجھ کر، مشاورت کے بعد یہ اقدام اٹھائے، لوگ کہتے ہیں سوچے سمجھے بغیر لاک ڈاؤن کر دیا، ایسا نہیں ہے،
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یکم اپریل کو لاک ڈاؤن کا اعلان وفاق نے کیا، اسد عمر نے خود اعلان کیا لاک ڈاؤن 14 اپریل تک رہے گا، 14 اپریل کو بھی وفاق نے ہی لاک ڈاؤن 2 ہفتے کیلئے بڑھایا، ہر صوبے نے کہا لاک ڈاؤن کا فائدہ ہوا، ہم نے جذبات میں نہیں زمینی حقائق دیکھ کر فیصلے کرنے ہیں۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا میں مغرب کی مثال دیتا ہوں تو تنقید ہوتی ہے، جن ممالک کو مشکل پیش آئی انہوں نے وقت پر لاک ڈاؤن نہیں کیا، امریکا میں بھی لاک ڈاؤن کرنے میں تاخیر سے کام لیا گیا۔
ادھر خراب معاشی صورتحال اور اس کے نتیجے میں بڑھنے والی بے روزگاری کو کم کرنے کی خاطر سندھ حکومت نے مزید 81 صنعتوں کو کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ان صنعتوں میں ٹیکسٹائل، گارمںٹس، اپیرل، ڈینم، نٹ ویئر، انجیئنرنگ اور سٹیل کی فیکٹریاں شامل ہیں۔
وزارت داخلہ سندھ کے جاری اعلامیے کے مطابق سات صنعتی علاقوں سے فیکٹریوں کے مالکان نے برآمدی یونٹس چلانےکی اجازت طلب کی گئی تھی۔ ٹی ڈی اے پی سے برآمدی آرڈرز کی تصدیق کے بعد اجازت دی گئی ہے۔
تمام فیکٹریز سندھ حکومت کے جاری کردہ ایس او پیز پر عمل کرنے کی پابند ہونگی جس میں ملازمین کا درجہ حرارت چیک کرنے سمیت، سماجی فاصلے، ماسک اور سیناٹائزر فراہم کیا جائے گا۔ صوبہ سندھ میں کھلنے والی فیکٹریوں کی کل تعداد 711 تک پہنچ کی ہے۔