اسلام آباد: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان نے سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف جاری مظالم کا سلسلہ رکوانے کے لئے عملی اقدامات کرے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے مستقبل میں مظالم کی روک تھام کے بارے میں سلامتی کونسل کے Arria Formulaاجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ہمیں عالمی سطح پر دائیں بازو اور فسطائی نظریے ،منافرت پر مبنی تقاریر،غیر ملکیوں سے نفرت ، اسلام مخالف پراپیگنڈے ،اشتعال انگیزی اور پر تشدد کارروائیوں میں اضافے کا سامنا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے باعث ان رجحانات میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے جو اقوامِ متحدہ کے قیام کے بعد دنیا کو درپیش بدترین بحران ہے۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارت میں آر ایس ایس کے نظریے کی حامی بھارتی جنتا پارٹی کے دور میں اسلام مخالف پراپیگنڈے کو حکومتی پشت پناہی میں فروغ دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے بانی ہٹلر سے متاثر تھے جنہوں نے جرمنی سے یہودیوں کا صفایا کرنے کے عمل کی توثیق کی۔ آر ایس ایس کے سیوکوں نے بھارت میں اسلامی تہذیب کے خاتمے کے لئے نازیوں کی طرز پر ایک پروگرام شروع کیا۔
سفیر نے کہا کہ ہندو بالا دستی کے نظریے کے حامی افراد کی اخلاقی اقدار کا اندازہ بی جے پی کے ممتاز رکن پارلیمنٹ کے اس اعلامیے سے لگایا جاسکتا ہے کہ تمام لوگ برابر نہیں اور درجے کے لحاظ سے مسلمان مساوی نہیں ہیں ۔اگر مسلمان آبادی کے تیس فیصد سے زیادہ ہو گئے تو ملک کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر کے حوالے سے منیر اکرم نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے رہنماء کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد اور تحریک ِ آزادی کو کچلنے اور مقبوضہ وادی کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیراء ہیں کیونکہ ان کے نزدیک اس مسئلے کا حتمی حل یہی ہے۔