بیجنگ: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مباحثے کے دوران چین نے ہانگ کانگ کی حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
پریس بریفنگ میں گفتگو کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونیِنگ نے کہا کہ ہم انصاف کے حق میں بولنے پر پاکستان اور ان تمام ممالک سے اظہار تشکر کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی حمایت نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ انصاف ہمیشہ قائم رہے گا اور ہانگ کانگ اور سنکیانگ کے معاملات کے بہانے چین پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کرنے والے مغربی ممالک کی ایک بڑی تعداد پھر ناکام ہوگئی۔
رواں ہفتے کے آغاز میں پاکستان نے کہا تھا کہ ہانگ کانگ کا معاملہ بیجنگ کا داخلی معاملہ ہے جبکہ خود مختار ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہیں۔
دنیا کےحالات جیسے بھی ہوں،پاکستان کیساتھ دوستی قائم رہے گی:چینی صدر کا عزم
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے 55 ممالک کی جانب سے تقریر کرتے ہوئے یہ باتیں جرمنی کی طرف سے ایغور مسلمانوں کے حقوق کا احترام کرنے اور ہانگ کانگ کی سیاسی صورتحال کے بارے میں تشویش کا اظہار کرنے کے لئے چین پر زور دینے کے رد عمل میں کی تھیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں اقوام متحدہ کے سفیر کرسٹوف ہیوسن نے چین پر زور دیا تھا کہ وہ سنکیانگ تک اقوام متحدہ کے حقوق کے مبصرین کو فوری، معنی خیز اور غیر منقول رسائی کی اجازت دیں اور بیجنگ سے ہانگ کانگ کے باشندوں کے حقوق اور آزادیوں کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کیوبا نے سنکیانگ میں چین کے اقدامات کی حمایت کرنے والے 45 ممالک کی جانب سے ایک بیان کے بعد بھی کہا تھا کہ بیجنگ کے اقدامات صوبے کے تمام نسلی گروہوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون کے تحت انجام دیے گئے ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ تیسری کمیٹی کی عام بحث کے دوران 70 سے زائد ممالک نے چین کے متعلقہ عہدوں پر اپنی حمایت کا اظہار کیا، اب تک 57 ممالک نے ہانگ کانگ سے متعلق امور پر مشترکہ بیان پر باہمی دستخط کیے ہیں اور 48 ممالک نے ایک سنکیانگ پر بھی اسی طرح کا مشترکہ بیان دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور کیوبا نے ان ممالک کی جانب سے چین کی جانب سے ہانگ کانگ کے خصوصی خطے میں قومی سلامتی کے تحفظ سے متعلق قانون کے نفاذ کی حمایت میں بات کی ہے جو ایک ملک، دو نظاموں کے مستحکم اور کامیاب نفاذ کو یقینی بنانے خطے کی خوشحالی اور استحکام کو برقرار رکھنے، اور ہانگ کانگ کے باشندوں کے جائز حقوق اور آزادی کے استعمال کو یقینی بنانے کے حوالے سے ہیں۔ممالک نے سنکیانگ میں دہشت گردی اور بنیاد پرستی سے نمٹنے اور تمام نسلی گروہوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے اقدامات کی تعریف کی۔
بدھ کے روز اقوام متحدہ میں پاکستان کے نمائندے نے کہا تھا کہ ہانگ کانگ چین کا حصہ ہے اور ہانگ کانگ کے معاملات چین کے اندرونی معاملات ہیں جس میں غیر ملکی افواج کی مداخلت کی ضرور نہیں ۔
انہوں نے ان ممالک کا نام بھی لیا جنھوں نے انہیں اپنی طرف سے انہیں بولنے کا اختیار دیا تھا اور کہا کہ انہوں نے چین کی ایک ملک، دو نظام پالیسی کی حمایت کی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی ملک میں قومی سلامتی سے متعلق قانون سازی کی طاقت ریاست پر منحصر ہے۔
منیر اکرم کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ میں قومی سلامتی کے تحفظ سے متعلق قانون کا نفاذ ایک جائز اقدام ہے جس سے ایک ملک، دو نظام پالیسی مستحکم اور پائیدار ہوتی ہے اور ہانگ کانگ کو طویل مدتی خوشحالی اور استحکام حاصل ہے۔