اسلام آباد: (دنیا نیوز) نیب نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں سوالنامہ دے دیا، ٹیکس، بنک اکاونٹس کیس کی تفصیل، اہلخانہ کے اثاثوں کا ریکارڈ بھی مانگ لیا۔
نیب پنڈی کے نوٹس پر شاہد خاقان عباسی نیب دفتر پیش ہوئے اور ایک بار پھر ایل این جی کیس میں اپنا ابتدائی بیان ریکارڈ کرا دیا۔ نیب کی کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم نے شاہد خاقان عباسی کو سوالنامہ دے دیا جس میں ضمنی ریفرنس کے لیے اکٹھے کیے گئے شواہد پر سوال پوچھے گئے۔
سوالنامے میں کیا گیا کہ اکاؤنٹ میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز کس مد میں ہوئیں ؟ ٹرانزیکشنز ایل این جی معاہدوں کے دوران ہوئیں ؟ جسمانی ریمانڈ کے دوران جن سوالات کے جواب نہیں دیئے گئے وہ بھی دیں، نیب نے ایل این جی کیس میں عبوری ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے، ایل این جی ریفرنس اختیارات کے غلط استعمال پر بنایا گیا۔
نیب دفتر پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب نے سوالنامہ دیا ہے جس کا تحریری جواب دونگا، نیب نے اثاثوں سے متعلق سوالات کیے ہیں، نیب نے ٹیکس کے بارے میں پوچھا جو میں چاہتا تھا کہ نیب پوچھے، 20 سال سے سوالات، جوابات اور پیشیوں کا سلسلہ جاری ہے، چیئرمین نیب اجلاس بلائیں گے اور پھر مجھے گرفتار کرا دیں گے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا نیب قانون کا مسودہ حکومت کو دے دیا ہے، مسودہ میں نیب قانون میں موجود خامیوں کو دور کیا گیا ہے، احتساب کو نہیں خامیوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں، نیب نے اب بچوں اور بہو کو بھی نوٹس بھیج دیا ہے۔
دوسری جانب فلائٹس کی بندش کے باعث غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی عدالت میں پیش نہ ہو سکے۔ عدالت نے شاہد خاقان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام ملزمان کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔