لاک ڈاؤن کے دوران جھگڑے بڑھ گئے، 3 ہزار 240 خواتین خلع کیلئےعدالت پہنچ گئی

Last Updated On 20 May,2020 09:19 am

لاہور: ( محمد اشفاق سے) کورونا وائرس کے بعد لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو ناچاقی میں اضافہ ہو گیا، ڈپریشن بڑھنے سے میاں بیوی کے لڑائی جھگڑوں کے باعث پنجاب میں لاک ڈاؤن کے دوران 3 ہزار 240 خواتین نے خلع کیلئے فیملی عدالتوں سے رجوع کیا۔

کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ دہاڑی دار طبقہ متاثر ہوا، کام کاج نہ ہونے سے گھریلو ذمہ داریاں پوری نہ ہوسکیں جس کے باعث میاں بیوی کے درمیان گھریلو ناچاقی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔

اعدا دو شمار کے مطابق پنجاب کے 36 اضلاع کی فیملی عدالتوں میں لاک ڈاؤن کے دوران مجموعی طور خلع، سامان جہیز اور خرچہ نان نفقہ کے 3 ہزار دو سو چالیس دعوے دائر ہوئے جن پر فیملی عدالتوں نے نوٹسز جاری کر کے فریقین سے جواب بھی طلب کرلیا۔

فیملی کی ایکسپرٹ ایڈووکیٹ نورین اصغر کا کہنا تھا موجودہ حالات میں خواتین کو صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے اور اپنے اخراجات کو کم کرنا چاہیے تاکہ شوہر پر بوجھ نہ پڑے۔

قانونی ماہر بیرسٹر اسلم شیخ نے کہا میاں بیوی کو گھریلو معاملات میں در گزر سے کام لینا چاہیے، لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ لوگوں کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے بات لڑائی جھگڑوں سے ہوتی ہوئی عدالتوں تک پہنچ رہی ہے۔

وکلا کا کہنا تھا خلع کے تمام دعوؤں میں تقریباً خواتین کا موقف ایک جیسا ہی ہے کہ شوہر خرچہ نہیں دیتا، بات بات پر لڑتا ہے اور خاص طور پر لاک ڈاؤن کے دوران ایسے کیسز میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا۔
 

Advertisement