لاہور: (دنیا نیوز) کراچی میں قومی ائیرلائن کے طیارے کو خوفناک حادثے کی تحقیقات میں نئے انکشافات سامنے آنے لگے، پائلٹ نے تین بار ہدایات نظرانداز کیں۔ حادثے سے چند منٹ پہلے ائر ٹریفک کنٹرول کے اینی میشن مناظر بھی دنیا نیوز سامنے لے آیا۔ حادثے کی تحقیقات کے سلسلے میں فرانسیسی ٹیم آج کراچی پہنچے گی۔ ائیربس نمائندے بھی جائے حادثہ اور رن وے کا معائنہ کریں گے.
تفصیلات کے مطابق اینی میشن میں دیکھا جاسکتا ہے پائلٹ ایک بار لینڈ کرنے کے بعد دوبارہ ٹیک آف کرتا ہے، فوٹیج کے مطابق پائلٹ کنٹرول ٹاور کو دوبارہ لینڈنگ کی اطلاع دیتا ہے۔ کنٹرول ٹاور سے جہاز کو تین ہزار فٹ کی بلندی پر رکھنے کا کہا جاتا ہے، جہاز گھوم کر دوبارہ ائیرپورٹ کی جانب مڑتا ہے لیکن تین ہزار کے بجائے دو ہزار اور پھر اٹھارہ سو فٹ کی بلندی پر آجاتا ہے، کنٹرول ٹاور سے پائلٹ کو کم بلندی کی وارننگ بھی دی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق اپروچ ریڈار نے پائلٹ سے آخری گفتگو میں تین بار اونچائی کم کرنے کا کہا تینوں مرتبہ پائلٹ نے ہدایت نظر انداز کی۔ اچانک پائلٹ کی جانب سے انجن فیل ہونے کی اطلاع دی جاتی ہے اور مے ڈے کی کال کے بعد جہاز ریڈار سے غائب ہو جاتا ہے۔
اس سے پہلے ائیرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ نے رن وے کا دورہ کیا، تفتیشی حکام کو رن وے پر طیارے کے انجن کی رگڑ لگنے کے نشانات ملے۔ ذرائع نے بتایا کہ رن وے پر چار مختلف مقامات پر پیچز اکھڑے ہوئے ملے۔
رن وے پر لگے کیمرے کی ریکارڈنگ بھی تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کردی گئی، فوٹیجز میں دیکھا گیا کہ کپتان نے لینڈنگ کرتے ہوئے جہاز گیئر کو ڈاؤن نہیں کیا۔ پہلے طیارے کے ایک انجن کو زمین پر رگڑ لگی، اس کے بعد دوسرے انجن نے رگڑ کھائی۔ کپتان نے دونوں انجن رگڑتے ہوئے طیارے کو اوپر کی جانب اٹھایا اور گو راؤنڈ کیا، طیارہ تقریباً تیرہ منٹ فضا میں رہنے کے بعد تباہ ہو گیا۔
طیارہ حادثے کی تحقیقات کے سلسلے میں فرانسیسی ٹیم آج کراچی پہنچے گی، ٹیم کی آمد سے قبل تباہ شدہ جہاز کے انجنوں کی ممکنہ منتقلی کا عمل روک دیا گیا ہے۔ طیارہ ساز کمپنی ائر بس کے نمائندے جائے حادثہ اور رن وے کا دورہ کرینگے۔
ٹیم کو کورونا کے حوالے سے لازمی قرنطینہ کی شرط سے بھی استثنیٰ دے دیا گیا ہے، ائر بس ٹیم دو روزہ تحقیقات کے بعد 26 مئی کو واپس روانہ ہو جائے گی۔ ائر بس انتظامیہ نے اپنے خط میں حادثے کی تحقیقات میں پی آئی اے کو بھرپور معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔