اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے سندھ حکومت کے اقدامات پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے ایک سرکاری ہسپتال کی انچارج خاتون نے اپنا علاج نجی ہسپتال سے کروایا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مراد سعید کا کہنا ہے کہ جب لاک ڈاؤن کیا تو وزیراعظم عمران خان نے سب سے پہلے ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد لوگوں کے لیے 12ہزار فی خاندان 144 ارب روپے کا پیکیج لے کر آئے اور انڈسٹریز کے لیے اربوں کے پیکیج کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہونے والے نقصان کے باعث لوگوں کو روزگار سے نہ نکالیں اور ان کے لیے بھی پیکیج کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام وبا کے دنوں میں امید بن گیا اور ایک کروڑ20 لاکھ افراد میں فنڈز تقسیم کیے جس کو دنیا نے سراہا، صوبوں کو حفاظتی کٹس فراہم کیں۔
مراد سعید نے کہا کہ جس پاکستان میں ٹیسٹ کی صلاحیت 100 تھی جس کو اب 30 ہزار تک لے کر گئے جبکہ وبا آئی تھی تو ماسک درآمد کرنے کی بات کی جارہی تھی لیکن اب اتنی صلاحیت ہوگئی ہے برآمد بھی کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس زبردستی پھیلایا گیا: بلاول بھٹو زرداری
وفاقی وزیر نے کہا کہ سینیٹائزر اور ماسک اتنے بنائے ہیں اب برآمد کرنے جارہے ہیں اور اس کی اجازت بھی مل گئی ہے اور دو مہینوں میں جن کا روزگار ختم ہوا اور متاثر ہوا ان کے لیے 1200 ارب کا پیکج لایا جو خطے میں پاکستان سے بہتر معیشت والے ممالک سے بھی بڑا پیکج ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت 20 ہزار سے زائد ڈاکٹروں کو تربیت دی گئی ہے اور 848 مقامات پر اسمارٹ لاک ڈاؤن شروع ہوچکا ہے اور حکومتی ایس او پیز پر عمل نہ کرنے پر ایک ہزار 311 مارکیٹیں سیل کی جاچکی ہیں، 83 صنعتی یونٹ، 2ہزار 221 گاڑیوں پر بھی جرمانہ کیا گیا اور عمل درآمد ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی طرف صحت کے نظام کے لیے 50 ارب روپے دیے گئے۔ اٹھارویں ترمیم موجود ہے اور صوبائی حکومتوں کی بھی کچھ ذمہ داری تھی۔
پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ نے وعدہ کیا ہے لوگوں کو راشن پہنچائیں گے اور آپ کے تین وزرا نے مختلف بیانات سامنے آئے، ڈیڑھ لاکھ، تین لاکھ اورپھر 5 لاکھ لوگوں کو راشن دینے کا کہا گیا لیکن عملی طور پر کسی کوراشن نہیں ملا، روزانہ آپ کی طرف بھاشن ضرور ملتا ہے لیکن راشن کسی کو نہیں ملا۔
پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت کی ذمہ داری صوبوں کی تھی لیکن ہم آپ کو کٹس دے رہے ہیں اور ٹیسٹ کی صلاحیت بڑھا رہے ہیں اور ساتھ میں تربیت بھی دے رہے ہیں اور سندھ کے اندر احساس پروگرام کے تحت پیسے بھی دے رہے ہیں۔
مراد سعید نے کہا کہ سندھ حکومت کو پچھلے 8 برسوں میں ساڑھے 5 کھرب روپے صرف صحت کے لیے ملے، لیکن وہاں کوئی ایسا ہسپتال نہیں بنایا جہاں آصف زرداری کا علاج کرسکے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پر الزام عائد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی بوکھلاہٹ شوگر کمیشن میں نام آنے کی وجہ سے ہے کیونکہ رپورٹ میں آصف زرداری کے لیے ان کا مرکزی کردار سامنے آیا ہے اور زرداری کی کرپشن کے لیے سہولت کاری کا کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے 5 کھرب ملنے کے باوجود وزیراعلیٰ کے حلقے میں دھماکا ہوتا ہے زخمیوں کو اٹھانے کے لیے ایمبولینس اور ہسپتال میں اسٹریچر نہیں ہوتی۔
مراد سعید نے کہا کہ لاڑکانہ میں کتوں کےکاٹنے کی ویکسین نہیں ہے جبکہ پچھلے ایک سال میں 29 ہزار واقعات پیش آیا لیکن ڈاکٹروں کو بھی سہولت نہیں دی۔
سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فرقان ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جان دیتا ہے لیکن آپ کے پاس وینٹی لیٹر نہیں ہے جبکہ ہم نے صوبوں کو 250 وینٹی لیٹرز دیے ہیں۔
وفاقی وزیرنے سندھ حکومت سے کہا کہ اس وبائی صورت حال میں بھی آپ کو کرپشن کی پڑی ہوئی ہے، بجائے لوگوں کو سہولت دیتے اور صحت کے ساڑھے 5 کھرب کو درست استعمال کرتے، بنیادی سہولیات اور صحت کے مناسب اقدامات کرتے لیکن جے آئی ٹی کی رپورٹ پڑھیں تو وہ سارا پیسہ زرداری کے جیب میں چلاگیا۔
انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ ہسپتالوں کا کرپشن کا ایک نیاسلسلہ شروع کیا ہے، جس ہسپتال کاخرچہ کم بھی ہے ان سے معاہدہ کررہے ہیں اورنجی ہسپتالوں کو 200 مریضوں کا پیسہ ایڈوانس میں دیا جائے گا اور فی مریض ایک لاکھ 10ہزار روپے ادا کرنے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ کہتے ہیں کہ سندھ کے اندر غربت سے کوئی نہیں مرتا لیکن صرف تھر مین بھوک سے سالانہ ساڑھے 400 اور ساڑھے 500 اموات ہوتی ہیں۔
مراد سعید نے کہا کہ بھوک سے لوگ نہیں مرتےہیں تو پھر کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ اور دیگر شہروں میں لوگ سڑکوں پر کیوں نکلے تھے، وہ خوراک مانگ رہے تھے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ میں ہسپتال کی انچارچ خاتون کے حوالے سے سننے میں آیا کہ وہ اپنے علاج کے لیے پرائیویٹ ہسپتال چلی گئی، یہ حالت ہے سندھ کے ہسپتالوں کی۔