ملک بھر میں پٹرول کی قلت پر وزیراعظم عمران خان کا اظہار برہمی

Last Updated On 10 June,2020 08:47 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں پٹرول کی قلت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے پی ٹی آئی کو احتساب کے نام پر ووٹ دیا،بنیادی اشیا کی مناسب قیمتوں پر فراہمی ترجیح ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران شوگر انکوائری رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کے آغاز پر اظہار اطمینان کیا گیا جبکہ شوگر انکوائری رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی سفارشات منظور کر لی گئیں۔

وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے 3 جون کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی، کابینہ نے سٹیل مل کے حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے پر تفصیلی طور پر غور کیا گیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت کا ایجنڈا اصلاحات ایجنڈا ہے، کابینہ سالہا سال سے غیر فعال ادارے کا سارا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے، ملکی مفاد میں اصلاحاتی ایجنڈے کو مزید آگے بڑھایا جائے۔

وفاقی کابینہ اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے پٹرول کی مصنوعی قلت کی رپورسٹ پر سخت نوٹس لیا ہے، اوگرا اور وزارتِ پٹرولیم کو پٹرولیم کمپنی کی سٹوریج کےمعائنہ کرنے کا مکمل اختیار ہے۔

اعلامیہ کے مطابق پٹرولیم ڈپوکے معائنہ کے لیے پٹرولیم ڈویژن، اوگرا، ایف آئی اے اور ضلعی انتظامیہ پر مشتمل کمیٹیاں بنانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔ ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔ گرفتاریاں کی جائیں اور ذخیرہ کی جانے والی مقدار کو فوری جاری کیا جائے، تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں مقررہ کردہ سٹاک رکھنے میں ناکام رہے ہیں۔

اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلاامتیاز احتساب تحریک انصاف کے منشور کا حصہ ہے۔ پی ٹی آئی کو احتساب کے منشور پر عوام نے ووٹ دیا۔ کسی کو بھی اختیارات کے ناجائزاستعمال سے دولت بنانے کی اجازت نہیں دیںگے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ بنیادی اشیائے ضروریہ کی مناسب قیمتوں پر دستیابی اولین ترجیح ہے۔ ماضی میں سیاسی اثرورسوخ استعمال کرکے عوام کی جیب پر ڈاکے ڈالے گئے۔

شوگر رپورٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کیلئےمتعلقہ اداروں کو کیسز بھجوا دیے ہیں، سیاست کو کاروبار کے لیے استعمال کرنے والوں سے حساب لیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت پر برہمی کا اظہار کیا۔

کابینہ ارکان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی کمی کا فائدہ ملنے کے بجائے الٹا نقصان ہو گیا۔

وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کا کہنا تھا کہ وزارت پیٹرولیم کی غفلت سے لوگ پیٹرول کے لیے مارے مارے پھرتے رہے۔

پٹرولیم بحران کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ کہا جارہا ہے ملک میں صرف سات دن کا سٹاک رہ گیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت سوا دو لاکھ میٹرک ٹین پیٹرول موجود ہے۔ ایک دو روز میں وافر مقدار میں پیٹرول دستیاب ہوگا، ندیم بابر۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اوگرا آئل کمپنیوں کے خلاف ایکشن لے رہی ہے، جن آئل کمپنیوں نے سٹاک ختم کیا انکے لائسنس منسوخ کیے جارہے ہیں۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ بحران میں ملوث اوگرا سمیت ذمہ داروں سے رعایت نہیں برتی جائے گی۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزراء نے پرائیویٹ ہسپتال مافیا کے خلاف بھی ایکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ ہسپتال مافیا غریب عوام کو لوٹنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

یہ معاملات وفاقی وزیر مراد سعید اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کابینہ کے سامنے اٹھایا اور کہا کہ پرائیویٹ ہسپتال مافیا کورونا کے چکر میں عوام کی جیبوں تک ہاتھ ڈال رہے ہیں، صوبائی حکومتوں کو انتظامی معاملات بہتر کرنے کی ہدایت کی جائے۔

دریں اثناء اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر چئیر مین اوگرا ذمہ دار نکلے تو رعایت نہیں ہو گی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وفاقی وزراء نے عمر ایوب اور ندیم بابر پر سخت تنقید کی، شاہ محمود قریشی، بابر اعوان، میاں محمد سومرو اور مراد سعید نے بھی سخت سوالات کیے۔

شاہ محمود قریشی نے ندیم بابر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ٹیکنو کریٹ ہیں، اس لئے اجلاس میں بیٹھے ہیں، آپ ہمیں بتائیں کہ پٹرول کی قلت کیوں ہوئی؟ ۔

مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے بھی سخت سوالات کیے اور پوچھا کہ قلت پر بر وقت ایکشن کیوں نہیں لیا گیا، ملک میں اس وقت نیا کارٹل سر اٹھا رہا ہے۔

اجلاس کے دوران سخت سوالات پر وفاقی وزیر عمر ایوب جذباتی ہو گئے اور کہا کہ کل اپنا موقف پارلیمنٹ میں دے چکا ہوں، جس کے جواب میں بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں جو بیان دیا اس میں سے ایکشن مسنگ تھا۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائیں۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلا تاخیر ذمہ داروں کا تعین کیا جائے، جو بھی ذمہ دار ہے اس کے خلاف سخت ایکشن لیں، پی ٹی آئی حکومت عام آدمی کو ریلیف دینے آئی اس سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

 

Advertisement