اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی کے بعد طبی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ صحت یاب ہونے والے افراد پلازمہ عطیہ کریں، اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ناگہانی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) نے پلازمہ کا عطیہ جمع کرنے کےلئے ہیلپ لائن قائم کی ہے۔
این ڈی ایم اے کے ترجمان نے کہا ہے کہ کوروناوائرس سے متاثرہ صحت یاب ہونے والے افراد اپنا پلازمہ عطیہ کرنے کےلئے ہیلپ لائن نمبر 03041110161 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔ ہیلپ لائن چوبیس گھنٹے فعال رہے گی۔
آج پریس کانفرنس کے دوران ہیماٹالوجسٹ اور ٹرانسپلانٹ فزیشن ڈاکٹر طاہر شمسی نے کورنا سے صحتیاب مریضوں سے پلازما عطیہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ پلازما دینے والے کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا اور پلازما لگنے سے 80 فیصد مریض صحتیاب ہو جاتے ہیں۔
لاہور میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم، ڈاکٹر طاہر شمسی اور سیل بائیولوجی میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر فریدون نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پلازما تھیراپی اور ایمیونوگلوبیلن جی کے حوالے سے گفتگو کی۔
ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ ہم نے کورونا پیسیو ایمونائزیشن گروپ میں ایمیونوگلوبیلن جی (آئی جی جی) بنا کر رکھ لی ہے اور پاکستان اور اس خطے میں سب سے پہلے آئی جی جی شروع کرنے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تجزیے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ آئی جی جی محفوظ ہے یہ منفی 80 ڈگری پر ہمارے فریزر میں بن کر رکھی ہوئی ہے اور آج ہم پہلے مریض کو یہ لگا کر آپ کو اس حوالے سے تفصیلات بتائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور کل ہماری تاریخ کا سیاہ دن تھا کیونکہ اس وائرس سے 100 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں یعنی ہر گھنٹے میں چار جانیں گئیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر 100 لوگوں میں یہ وائرس داخل ہوتا ہے تو 30 کو تو پتہ بھی نہیں کہ وائرس ان میں داخل ہو گیا ہے کیونکہ ان میں کوئی علامات بھی نہیں ہوتیں لہٰذا وہ آگے پھیلاتے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اینٹی باڈیز کا ٹیسٹ کرتے ہیں تاکہ یہ جان سکیں کہ جسم میں قوت مدافعت کتنی ہے کیونکہ جب کسی سے پلازما لے رہے ہوتے ہیں تو ہم پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ اس میں اتنی قوت مدافعت ہے کہ ہم اس میں سے لے کر کسی کو لگا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مریض کا جس سے بھی علاج کرا رہے ہیں تو کوشش کریں کہ وینٹی لیٹر بالکل آخری آپشن ہو کیونکہ وینٹی لیٹر دو دھاری تلوار ہے، یہ فائدہ بھی دے سکتی ہے لیکن یہ نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں وینٹی لیٹرز کی بحث چھوڑ دینی چاہیے کیونکہ وینٹی لیٹرز ہم ابھی 10 ہزار باہر سے منگوا سکتے ہیں لیکن انہیں آپریٹ کون کرے گا، ہمارے پاس پہلے سے ہی ملک میں طبی عملے کی کمی ہے اور ہمارے 37 افراد اس وائرس سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر طاہر شمسی نے کہا کہ پیسو ایمونائزیشن گروپ قائم ہوا اور اس گروپ کے زیر اہتمام پلازما کے ذریعے لوگوں کی جانیں بچانے کا کام ہوا ہے اور اب تک 200 سے زائد افراد کو پورے ملک میں پلازما لگایا جا چکا ہے جو عالمی سطح پر منظور شدہ طبی عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا میں جو دوائیں استعمال ہو رہی ہیں ان سب میں یہ بات سامنے آرہی ہے کہ اگر ایک مرتبہ مریض سنگین بیماری کا شکار ہو جائے تو اس کی صحت بہتر کرنے کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پلازما ان افراد کے لیے موثر ہے جو وینٹی لیٹر پر نہ گئے ہوں کیونکہ وینٹی لیٹر ویسے ہی اچھی چیز نہیں ہے اور کورونا کے 80 سے 90 فیصد مریض وینٹی لیٹر پر جانے کے بعد زندہ نہیں بچتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی یہی رجحان ہے حالانکہ ان کے آئی سی یو ہم سے کہیں زیادہ ہیں اور ہم سے کہیں زیادہ ماہر ان کا عملہ ہے لیکن وہ بھی اس سے نمٹ نہیں پارہے۔
سینئر ڈاکٹر نے مزید کہا کہ آج سے ایمیونوگلوبیلن جی کا ٹرائل شروع ہو رہا ہے، اس میں مریض کا انتخاب سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہو گا۔
ڈاکٹر طاہر شمسی نے کہا کہ پلازما کی دستیابی ایک مسئلہ بنا ہوا ہے کیونکہ ہر مریض کے گھر والے چاہ رہے ہیں کہ کسی طریقے سے پلازما مل جائے، پلازما جمع کرنے کی سہولتیں تو کراچی شہر میں کئی ہیں لیکن پلازما دینے والے شاید ہماری بات سمجھ نہیں پا رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پلازما دینے والے ہماری اپیل کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے لیکن ہمیں عید کے بعد سے روزانہ پلازما کے لیے 300 کے حساب سے درخواستیں موصول ہو رہی ہیں لیکن بڑی تعداد میں عطیہ کرنے والے نہ ہونے کی وجہ سے ہم مہیا نہیں کر پارہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کورونا کے وہ مریض جو وینٹی لیٹر پر نہیں گئے تھے، ان کو جب پلازما لگا تو 80 فیصد مریض صحتیاب ہو جاتے ہیں اور پلازما لگنے کے سات آٹھ دن بعد مزید پیچیدگیاں نہ آنے کی صورت میں وہ گھر جانے کے قابل ہو جاتے ہیں اور ان کا کورونا ٹیسٹ بھی منفی آ جاتا ہے۔
ڈاکٹر شمسی نے واضح کیا کہ پلازما دینے والے کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا اور کورونا ٹیسٹ منفی آنے کے بعد کم از کم دو ہفتے کے بعد جسم میں اتنی قوت مدافعت ہو جاتی ہے کہ ہر ہفتے پلازما دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک شخص کی جانب سے دیے گئے پلازما سے دو افراد کی جانیں بچ رہی ہیں یعنی اگر آپ نے تین مرتبہ پلازما دیا تو چھ لوگوں کی جان بچیں گی اور کسی انسان کی جان بچانا انتہائی نیکی کا کام ہے۔
انہوں نے کورونا سے صحتیاب ہونے والے مریضوں سے اپیل کی کہ وہ پلازما دینے کے لیے آگے آئیں۔