اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر کارروائی مشروط طور پر روکتے ہوئے آئندہ 10 روز تک عوام کو چینی کی 70 روپے فی کلو دستیابی یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے خلاف شوگر ملز مالکان کی درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ چینی عوام کی ضرورت ہے، حکومت کو بھی اس حوالے سے ہی اقدامات اٹھانا چاہیئں، جس مقصد کے لیے کمیشن بنا تھا وہ پورا ہی نہیں ہوا، کمیشن کو عام آدمی کو چینی کی سہولت فراہمی کے لیے کچھ کرنا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ حکومت یوٹیلیٹی سٹورز پر بھی رعایتی چینی 80 روپے فی کلو گرام بیچ رہی ہے، یہاں پر مفاد عامہ کا سوال کسی نے اٹھایا ہی نہیں، اگر کمیشن نے عام آدمی کو چینی کی دستیابی کے حوالے سے کچھ نہیں کیا تو پھر کیا کیا ؟ مزدور اور غریب عوام کی ضرورت چینی ہے جب کہ مشروبات پر سبسڈی دی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل سے مکالمے کے دوران استفسار کیا کہ یہ عدالت عمومی طور پر ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی، ہم حکومت کو نوٹس کر کے پوچھ لیتے ہیں لیکن اُس وقت تک شوگر ملز مالکان کو چینی کی 70 روپے فی دستیابی یقینی بنانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر شوگر ملز ایسوسی ایشن کو چینی قیمت میں کمی کی شرط منظور ہے تو ہم آئندہ سماعت تک حکومت کو کارروائی سے روک دیتے ہیں۔
اس حوالے سے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا وفاق عدالت کے اس آپشن کی مخالفت کرے گا ؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت اس کی مخالفت نہیں کرے گی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت تک ملک بھر میں عام آدمی کے لئے چینی 70 روپے بیچنے کا حکم دیتے ہوئے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے حق میں مشروط حکم امتناع جاری کر دیا۔
عدالت نے کابینہ ڈویژن، وزارت داخلہ کے سیکرٹریز، وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر، ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کر دیئے۔ ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی بی، ایس ای سی پی، سٹیٹ بینک اور ایف بی آر کے ڈی جی انویسٹی گیشن اینڈ انٹیلی جنس کو بھی نوٹسز بھجوا دیئے گئے۔