لاہور: (دنیا نیوز) وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت نے کہا ہے کہ کورونا کے معیشت پر اثرات ہوئے ہیں، صحت کے بجٹ پر ماہانہ نظرثانی ہوگی، غیر معمولی حالات میں بھی ترقیاتی بجٹ رکھا گیا، صحت اور تعلیم کے ساتھ پبلک ورکس پروگرام بھی ترجیحات میں شامل ہے۔
وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اس بجٹ کا 106 ارب کورونا وائرس سے متعلق ہے، کورونا کے معیشت پر کیا اثرات ہوتے ہیں اور محکمہ صحت کیلئے کتنا بجٹ درکار ہوگا اس کے لئے ہر ماہ نظرثانی کریں گے، گزشتہ سال 9 ہسپتال اور 6 یونیورسٹیوں کے قیام کی بات کی تھی، اس بجٹ میں بھی صحت اور تعلیم کو ترجیح دی ہے، حکومت نےبجٹ کی ترجیحات میں پبلک ورکس پروگرام کو بہت اہمیت دی ہے۔
ہاشم جواں بخت کا کہنا تھا یہ وقت ہماری معیشت اور ہیلتھ کیئر سسٹم کیلئے بہت تشویشناک ہے، امید ہے ہم اس غیر یقینی صورتحال سے جلد نکلیں گے، کورونا ایسی وباء ہے جس میں فیصلے کرنے بھی پڑیں گے اور واپس بھی لینا پڑیں گے، ہمارے لئے مشکل تھا کہ وفاقی اور صوبائی محصولات کو گزشتہ بجٹ سے موازنہ کیا جائے، ہم نے سالانہ ڈویلپمنٹ پروگرام کو تحفظ دیا، تقریر کی زینت بنانے کیلئے کسی منصوبے کا اعلان نہیں کیا، صحت سہولت کے تحت ہیلتھ کارڈ 50 لاکھ خاندانوں کو مل چکا ہے، اس سال 32 کالجوں کو مکمل طور پر فنڈز فراہم کر دیئے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ پنجاب نے مزید کہا چھوٹے گیسٹ ہاؤسز، شادی ہال، اور ہوٹلز کا ٹیکس 16 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا، اسمبلی میں بہت مرتبہ پوچھا کہ اپوزیشن سے کوئی فاضل ممبر بتا دے اورنج لائن کی کوئی فیزیبلٹی بھی ہے؟ تقریباً 9 ارب پنجاب کی 11 کروڑ عوام سے 27 کلومیٹر ٹرین چلانے کیلئے لیا جائے گا، سوال یہ ہے کہ 27 کلومیٹر کی ٹرین ضروری تھی یا ایک بڑا ہسپتال ضروری تھا، پنجاب میں خط غربت سے نیچے کی لکیر میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔