اسلام آباد: (دنیا نیوز) بی این پی مینگل نے حکومت سے اتحاد ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا پی ٹی آئی سے اتحاد کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان کرتا ہوں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اختر مینگل کا کہنا تھا ایوان میں موجود اور اپنی بات کرتے رہیں گے، پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کر کے ہزاروں لوگوں کو بیروزگار کیا جا رہا ہے، افسوس کی بات ہے یہاں ان کی آواز سننے والا کوئی نہیں، اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود گزشتہ بجٹ میں ساتھ دیا، وفاقی حکومت نے ہمیں کیا دیا ؟ بلوچستان آپ کا قرض دار نہیں، حساب کرلیں تو آپ کا ایک ایک بال بلوچستان کا قرض دار ہوگا۔
اختر مینگل کا کہنا تھا سوئی گیس کی رائلٹی چھوڑیں، ہمیں سونگھنے کو بھی نہیں ملتی، کشمیر کے حوالے سے کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں، کشمیر ملے گا تو ملے گا، جو آپ کے پاس ہے اس کیلئے تو کچھ کرو، جھنڈا لگانے سے کوئی محب وطن نہیں بن جاتا، یہ مت کہیں خالی خزانہ ورثہ میں ملا، کیا اگلے بجٹ کی ذمہ داری ٹڈی دل، کورونا پر تو نہیں ڈال دیں گے، موجودہ بجٹ میں بلوچستان تو کسی کھاتے میں ہی نہیں۔
انہوں نے کہا بلوچستان کو 10 ارب کا پیکج نہیں بلکہ چھوٹا سا پیکٹ دیا ہے، حالیہ بجٹ وزیر اور بیوروکریسی دوست ہوسکتا ہے عوام دوست نہیں، اس ملک میں انصاف ملتا نہیں منڈیوں میں بکتا ہے، حکومت نے وعدے پورے نہیں کیے، لاپتہ افراد کو بازیاب نہ کرایا جاسکا، بلوچستان کو برابر کا حصہ دینا ہوگا۔
واضح رہے قومی اسمبلی کی کل 342 نشستیں ہیں جبکہ موجودہ ارکان کی تعداد 341 ہے۔ جے یو آئی کے منیر اورکزئی کی وفات کے باعث ایک نشست خالی ہے۔ حکومت بنانے کیلئے ایوان میں سادہ اکثرت 172 ہونی چاہیئے۔
بی این پی کی حکومت سے علیحدگی کے بعد قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد میں 180 ارکان ہیں۔ جس میں پی ٹی آئی کے 156، متحدہ کے 7، جی ڈی اے کے 3، بی اے پی کے 5، (ق) لیگ کے 5، جمہوری وطن پارٹی کا 1، 2 آزادار اور عوامی مسلم لیگ کا ایک رکن شامل ہے۔
خیال رہے کہ اگست 2018 میں بلوچستان نیشنل پارٹی - مینگل اور تحریک انصاف نے مرکز میں حکومت سے اتحاد کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے۔ قومی اسمبلی میں بی این پی مینگل کے چار ارکان ہیں جب کہ بی این پی مینگل کا سینیٹ میں ایک رکن ہے۔ ارکان میں سردار اختر مینگل، آغا حسن بلوچ، ہاشم نوتیزئی، شہناز بلوچ شامل ہیں۔