اسلام آباد: (دنیا نیوز) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ میں کسی قسم کی رعایت کی طلب گار نہیں، عام شہری جیسا سلوک کیا جائے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ خریداری کے ذرائع سے مطمئن ہیں، آپ کے پاس ریکارڈ موجود ہے۔ ہم میرٹ کا جائزہ نہیں لے سکتے، متعلقہ اتھارٹیز کو دستاویزات سے مطمئن کریں۔
تفصیل کے مطابق حکومتی وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس حتمی مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔ جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کا بیان میں کہنا تھا کہ پہلی جائیداد 2004ء میں برطانیہ میں خریدی۔ برطانیہ میں جائیداد کی خریداری کیلئے پاسپورٹ کو قبول کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہمیری زرعی زمین ڈسٹرکٹ جیکب آباد سندھ میں میرے نام پر ہے۔ یہ زمین والد سے ملی، اس کا خاوند سے تعلق نہیں ہے۔ حکومت کو میری زمین کے بارے میں علم ہے۔ گوشوارے جمع کرانے پر حکومت نے مجھے ٹیکس سرٹیفکیٹ جاری کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا ٹیکس ریکارڈ کراچی سے اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔ ایف بی آر سے ریکارڈ کی منتقلی کا پوچھا تو کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ موقف کے دوران بار بار آبدیدہ ہوتی رہیں۔
اہلیہ جسٹس قاضٰ فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں ٹیکس گوشواروں کا 2016ء سے اب تک کا ریکارڈ دکھایا۔ برطانیہ نے زیادہ ٹیکس دینے پر ٹیکس ریفنڈ کیا۔
سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے نوٹس کیا ہے آپ کے پاس ریکارڈ موجود ہے تاہم ہمارے لیے مسئلہ یہ ہے کہ میرٹ کا جائزہ نہیں لے سکتے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم آپ کے حوالے سے مطمئن ہیں۔ آپ کے پاس اپنا موقف پیش کرنے کیلئے کافی مواد ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی سماعت 19 جون بروز جمعہ صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔