جسٹس قاضی فائز کیس: ذہن میں رکھیں ایک جمہوری حکومت کو ججز کی جاسوسی پر ختم کیا چکا ہے: سپریم کورٹ

Last Updated On 11 June,2020 07:21 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ریفرنس کی سماعت ،جسٹس مقبول باقرنے وفاق کے وکیل فروغ نسیم کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ذہن میں رکھیں ایک جمہوری حکومت کو ججوں کی جاسوسی پرختم کیا چکا ہے۔ جسٹس عمرعطا بندیال کہتے ہیں ججز کی نگرانی کا نقطہ انتہائی اہم ہے۔وکیل فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اگر آج یہ مان لیتے ہیں کہ جج سے انکی اہلیہ یا زیر کفالت بچوں کے اثاثوں کے بارے میں نہیں پوچھ سکتے تو تباہی ہو گی؟

صدارتی ریفرنس کےخلاف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی درخواست کی سماعت ہوئی، یہ ذہن میں رکھیں ایک جمہوری حکومت کو ججوں کی جاسوسی پرختم کیا چکا ہے، ابھی تک یہ نہیں بتایا گیا کہ شواہد کیسے اکٹھے کیے گئے؟؟،جاسوسی کیسے کی؟ سپریم کو رٹ ججز نے وفاق کے وکیل فروغ نسیم سے تابڑ توڑ سوالات کیے۔

دوران سماعت وفاق کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل دیئے کہ بنیادی سوال ہے کہ کیا جج پر قانونی قدغن تھی کہ وہ اہلیہ اوربچوں کی جائیداد ظاہر کرے؟ جج کیخلاف کارروائی صرف اسی صورت میں ہوگی جب جج کا مس کنڈکٹ ہو۔ آئین میں زیرکفالت اہلیہ اورخود کفیل اہلیہ کی تعریف موجود نہیں۔ ججزکی بیگمات اورزیرکفالت بچے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ دیگر شہریوں کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں چھوٹ حاصل ہےلیکن ججز اوران کے اہلخانہ کو نہیں۔اس بات کا اس کیس سے کیا تعلق؟ججز کے کنڈکٹ سے متعلق صرف آئین میں درج ہے،باقی کہیں بھی نہیں۔

وکیل فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اگر آج یہ مان لیتے ہیں کہ جج سے انکی اہلیہ یا زیر کفالت بچوں کے اثاثوں کے بارے میں نہیں پوچھ سکتے تو تباہی ہو گی؟ پانامہ کیس میں نوازشریف نے بھی کہا تھا کہ مجھ سے نہ پوچھا جائے۔ پاکستان کے تمام ججز پولیٹیکل ایکسپوزڈ پرسنز ہوتے ہیں۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ اگر اہلیہ اپنی آمدن سے اثاثے خرید سکتی ہے تو اس کی وضاحت بھی وہی دے سکتی ہے۔ آپ نے ریفرنس کی بدنیتی پردلائل دینے ہیں۔

جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ حقیقت میں یہ ثابت کرنا ہے کہ اہلیہ کی جائیداد ظاہرنہ کر کے جج نے قانونی تقاضہ پورا نہیں کیا۔یاد رکھنا چاہیے کہ ریفرنس میں بنیادی ایشو ٹیکس قانون کی شق 116 کی خلاف ورزی ہے۔

جس کے جواب میں فروغ نسیم نے کہاکہ عدالت سے وعدہ ہے کہ شق 116 پر بھی بھرپور دلائل دیں گے۔ عدالت نے سماعت جمعے تک ملتوی کردی۔۔