جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی اہلیہ کا مؤقف عدالت میں پیش کرنے کی پیشکش

Last Updated On 17 June,2020 10:48 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اہلیہ کا مؤقف عدالت میں پیش کرنے کی پیشکش کر دی۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا اہلیہ ویڈیو لنک کے ذریعے مؤقف پیش کرنا چاہتی ہیں، اہلیہ کہتی ہیں وہ ایف بی آر کو کچھ نہیں بتائیں گی۔

سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس کی کارروائی رکوانے کیلئے درخواستوں کی سماعت، حکومتی وکیل فروغ نسیم نے کہا عدالت کے ایک سوال پر صدر اور وزیراعظم سے مشاورت کی، وزیراعظم کہتے ہیں انہیں عدلیہ کا بڑا احترام ہے، معاملہ ایف بی آر کو بھیجنے پر کوئی اعتراض نہیں۔

فروغ نسیم نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم نے کہا لندن میں ایک پراپرٹی بھی نکلے تو ضبط کر لیں، پراپرٹی ضبط کر کے پیسہ قومی خزانے میں ڈال دیں۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا عدالت نے اس جواب کا جائزہ نہیں لیا۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا جج نے نہیں کہا یہ جائیدادیں وزیراعظم کی ہیں۔

دوران سماعت قاضی فائز عیسیٰ خود سپریم کورٹ پہنچ گئے اور کہا بحیثیت درخواست گزار ذاتی حیثیت میں پیش ہو رہا ہوں، اگر کچھ غلط کہا تو میرےخلاف ہتک عزت کا دعویٰ کریں، مئی کے آخر میں یہ ساری باتیں شروع ہوئیں، مجھے ریفرنس کی کاپی فراہم نہیں کی گئی۔

اس دوران جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا یہ مناسب نہیں حکومتی وکیل کو روک کر کسی کو موقع دیا جائے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا حکومت نے عدالتی تجویز سے اتفاق کیا، مجھے اس پر جواب دینا ہے، عدالت میری اہلیہ کو ویڈیو لنک کے ذریعے مؤقف کا موقع دے۔