اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ پر حکم امتناع میں ایک دن کی توسیع کر دی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ نیب کو شکایت بھیج سکتی ہے۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ تین اہم نوعیت کے سوال ہیں ؟ جن کا عدالت نے جائزہ لینا ہے، انکوائری کس نے اور کیسے کی ؟ کیا انکوائری کمیشن آزاد اور غیر جانبدار تھا ؟ کمیشن نے پہلے سے کوئی مخصوص نتیجہ نکالنے کی سوچ سے کام تو نہیں کیا ؟ وزیراعظم کے معاونین پریس کانفرنسز میں ہمیں مافیا کہہ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا حکومتی فیکٹ فائنڈنگ کمیشن سے شوگر ملز کس طرح متاثر ہو رہی ہیں ؟ فرض کریں انکوائری کمیشن نہ بھی بنایا جاتا حکومت پھر بھی ایف آئی اے اور نیب کو معاملہ بھیج سکتی تھی، کمیشن ایسا بنایا جاتا جس پر کوئی اعتراض نہ ہوتا ، جن اداروں کے پاس یہ معاملہ بھیجا جانا ہے آپ نے انہی کو کمیشن میں شامل کرلیا۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل میں کہا پورے عمل میں آئین و قانون کو بری طرح پامال کیا گیا، شوگر انکوائری رپورٹ کو کاغذ کا ایک ٹکڑا قرار دے کر رپورٹ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کر دی۔
دلائل مکمل ہونے پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ عدالت حکومت کو اپنا اختیار استعمال کرنے سے روک نہیں سکتی، کاشتکاروں کے وکیل متعلقہ عدالتوں سے رجوع کریں۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان ہفتے کو اپنا موقف پیش کریں گے۔