اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق کے قاتلوں خالد شمیم، معظم علی اور محسن علی سید کو عمر قید اور دس دس لاکھ جرمانے کی سزا سنا دی۔ متحدہ بانی سمیت چار مفرور ملزمان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دئیے گئے۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے 21 مئی کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ خالد شمیم، معظم علی اور محسن علی سید پر عمران فاروق کو قتل کرنے کی سازش، معاونت اور سہولت کاری کا الزام ثابت ہو گیا۔ عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم متحدہ بانی نے دیا اور نائن زیرو سے لڑکوں کا انتخاب کیا گیا، عمر قید کیساتھ تینوں مجرموں کو 10، 10 لاکھ روپے مقتول کے اہلخانہ کو ادا کرنے کی سزا سنائی جاتی ہے۔
39 صفحات پر مشتمل فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عمران فاروق کو قتل کرنے کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ کوئی بھی شخص متحدہ بانی کیخلاف بات نہیں کرسکتا، عمران فاروق قتل کیس دہشتگردی کے مقدمے کی تعریف پر پورا اترتا ہے، ملزمان سزائے موت کے حقدار ہیں لیکن برطانیہ نے شواہد اس بنیاد پر دئیے تھے کہ ملزمان کو سزائے موت نہیں دی جائے گی، اس لیے ملزمان کو عمر قید دی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات تکمیل کو پہنچ گئیں، برطانوی ہائی کمیشن
خیال رہے ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو برطانیہ میں قتل کیا گیا تھا جس کے بعد ایف آئی اے نے 5 دسمبر 2015 کو پاکستان میں اس قتل کا مقدمہ درج کیا جس میں تین ملزمان خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی کو گرفتار کیا گیا، جن پر قتل سمیت قتل کی سازش تیار کرنے، قتل میں معاونت اور سہولت کاری کے الزامات عائد کیے گئے۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے برطانیہ کو دوران ٹرائل جرم ثابت ہونے کے باوجود ملزمان کو سزائے موت نہ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔