اسلام آباد: (دنیا نیوز) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کالعدم ہونے کا معاملہ، پاکستان بار کونسل نے عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پاکستان بار کونسل کے وائس چئیرمین عابد ساقی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئینی پٹیشنز پر تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد نظر ثانی درخواست دائر کریں گے، حکومتی دباؤ میں ایف بی آر سے شفاف تحقیقات کی امید نہیں۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کے وکلا نے بھی نظر ثانی درخواست پر مشاورت شروع کر دی، کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسی اور ان کی اہلیہ ایف بی آر کو کیس بھیجنے کی پہلے ہی مخالفت کر چکے ہیں۔
خیال رہے گزشتہ روز سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے 3-7 کی اکثریت سے معاملہ ایف بی آر کو بھجوانے کا فیصلہ سنایا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحیٰی آفریدی اور جسٹس مقبول باقر نے معاملہ ایف بی آر کو بھیجے جانے پر اختلافی نوٹ لکھا تھا۔ تفصیلی فیصلے کے بعد پاکستان بار کونسل اور دیگر درخواست گزاروں کی جانب سے فیصلے پر نظر ثانی درخوستیں دائر کیے جانے کا امکان ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ان لینڈ ریونیو کمشنر نوٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اہلخانہ کو جاری کریں، فیصلے کے 7 روز میں نوٹس جاری کیا جائے، ایف بی آر نوٹس میں برطانیہ میں جائیدادوں کے ذرائع آمدن پوچھے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ نوٹسز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سرکاری رہائشگاہ پر بھجوائے جائیں، ان کے اہلخانہ موصول نوٹسز کا مناسب ریکارڈ کے ہمراہ جواب دیں گے، دستاویزی ریکارڈ کے ساتھ ایف بی آر کو جواب دیئے جائیں۔
فیصلے میں کہا گیا ریکارڈ بیرون ملک ہے تو فراہم کرنا متعلقہ لوگوں کی ذمہ داری ہے، انکم ٹیکس کمشنر کارروائی میں التوا نہ دیں، ایف بی آر 7 روز میں نوٹس جاری کرے اور 60 روز میں فیصلہ کرے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ایف بی آر 75 روز میں فیصلے سے رجسٹرار کو آگاہ کرے، رجسٹرار سپریم کورٹ چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل کو رپورٹ پیش کرے، 100 روز میں تحقیقات مکمل نہ ہوں تو ایف بی آر وضاحت دے، ایف بی آر سیکرٹری جوڈیشل کونسل کو وضاحت دے۔