اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس دفعہ عید الاضحیٰ غیر معمولی حالات میں منائی جا رہی ہے۔ موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ایس او پیز جلد از جلد مرتب کرکے ان کا سختی سے نفاذ یقینی بنایا جائے۔
تفصیل کے مطابق وزیرِاعظم عمران خان کے زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا جس میں کورونا کی صورتحال اور وائرس کی روک تھام کے حوالے سے حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں ملک بھر کے ہسپتالوں میں آکسیجن بیڈز کی تعداد میں اضافے، آکسیجن کی طلب اور سپلائی، ملک کے بڑے شہروں کے متاثرہ علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کے نفاذ سمیت عیدالاضحیٰ کے حوالے سے ایس او پیز کے معاملات پر تفصیلی غور کیا گیا۔
وزیرِاعظم کو چاروں صوبوں، آزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر برائے صنعت وپیداوار نے آکسیجن کی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات سے اجلاس کو آگاہ کیا۔
اجلاس میں ملک کے بڑے شہروں میں شناخت کیے جانے والے ہاٹ سپاٹس میں سمارٹ لاک ڈاؤن کے نفاذ کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیرِاعظم نے بیڈز اور آکسیجن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ علاقائی اور بین الاقوامی تجربے کی بنیاد پر کورونا کی روک تھام کے حوالے سے حکمت عملی کے بہتر نتائج موصول ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سمارٹ لاک ڈاؤن پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے مقامی رہنماؤں اور کمیونٹی کی شمولیت کو یقینی بناتے ہوئے ٹائیگر فورس کی خدمات بھی حاصل کی جائیں۔
انہوں نے خصوصی ہدایات جاری کیں کہ عیدالاضحیٰ کے پیش نظر ایس او پیز کو صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے جلد از جلد حتمی شکل دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: صوبے پوچھ لیتے تو کبھی ایسا لاک ڈاؤن نہ کرنے دیتا، وزیراعظم عمران خان
اس سے قبل اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ پابندیوں نے جو حالات پیدا کئے اس کی مثال نہیں ملتی، صوبے پوچھ لیتے تو کبھی ایسا لاک ڈاؤن نہ کرنے دیتا، بڑی تنقید ہوئی لیکن شکر ہے میری بات مان لی گئی۔
ان کہنا تھا کہ اگلا مہینہ بہت مشکل ہے۔ ہم نے ایک طرف اپنی عوام کو غربت اور دوسری طرف کورونا سے بچانا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ کاروبار بھی چلے اور ایس او پیز پر بھی عملدرآمد ہو۔
عمران خان نے کہا کہ دنیا میں پاکستانیوں جتنی کوئی قوم خیرات نہیں دیتی۔ سیلاب کے دوران لوگوں نے بڑھ چڑھ کر امداد دی تھی۔ اب بھی ڈونرز کو صرف اعتماد چاہیے کہ پیسہ صیح جگہ استعمال ہو رہا ہے، لوگ بہت پیسہ دیں گے۔ ویب سائٹ کے ذریعے ڈونز کو بتائیں گے کہ کن علاقوں میں مدد کرنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ریلیف فنڈز کا مقصد بے روزگار افراد کی مدد کرنا ہے۔ احساس کیش پروگرام میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہوتی۔ یہ فلاحی خدمت ہمارے ویژن کا آغاز ہے۔ ثانیہ نشتر اور ان کی ٹیم کو خراج تحیسن پیش کرتا ہوں۔ آج اگر ہمارے بھارت جیسے حالات نہیں تو بڑی وجہ احساس کیش پروگرام ہے۔
تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے۔ احساس کیش پروگرام میں لوگوں کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے انھیں شفاف طریقے سے پیسے دیئے گئے۔