اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پائلٹس کے مشکوک لائسنس سے متعلق کہا کہ اس سے پورے ملک کا مذاق بن رہا ہے، یہ جگ ہنسائی ہے، پوری دنیا میں ہماری ایوی ایشن کی ساکھ داؤ پر لگ گئی۔
پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سول ایوی ایشن ریگولیٹر ہے، پی آئی اے ہوا بازی کا ادارہ ہے، پائلٹ کیلئے امتحان سول ایوی ایشن کے دفتر میں ہوتا ہے، تمام امتحان کمپیوٹرائزڈ ہوتا ہے، اگر کوئی نقص ہے تو مجھے لگتا ہے آئی ٹی میں ہوا ہے، آئی ٹی کوڈ توڑا گیا ہے، ہر پائلٹ کی 6 ماہ بعد ٹریننگ ہوتی ہے، اگر ان پائلٹس کی جعلسازی ثابت ہوگئی ہے تو ان کو گراؤنڈ نہ کریں بلکہ فارغ کر دیں، لائسنس کینسل کر دیں، اگر کل ثابت نہیں ہوتا تو ان لوگوں کا مستقبل تو داؤ پر لگ گیا۔ جب انڈسٹری اعتماد کھو بیٹھتی ہے تو اسے بحال کرنا مشکل ہوتا ہے، یہ وقت بیان دینے کا نہیں تھا، میڈیا پر بات اچھال دی گئی، اب پائلٹس انڈسٹری تو بدنام ہوگئی۔
پروگرام کے دوران میزبان کامران خان نے کہا ہے کہ حکومت نے ایک بار پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا، عمران خان سمجھے تھے مہنگائی کم ہوگی، غریب خوش ہوگا، اسی لئے انہوں نے خطے کے برعکس پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کیں، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک نے عالمی مارکیٹ میں پٹرول گرنے پر قیمت کم نہیں کی، ان ممالک میں پٹرول پاکستان سے 130 فیصد مہنگا ہے۔ ان ممالک نے اپنے محصولات بڑھا کر بجٹ خسارے کو پورا کیا۔ عمران خان کا 36 فیصد قیمتیں گرانے کا سارا فائدہ ناجائز منافع خور اٹھا گئے، وزیر اعظم کا تجربہ ناکام ہوگیا۔