لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے پٹرولیم بحران کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کا کمیشن بنانے کا فیصلہ کر لیا۔ عدالت نے اٹارٹی جنرل سے کمیشن کے لیے نام طلب کر لیے۔
چیف جسٹس قاسم خان نے لاہور ہائیکورٹ میں پٹرولیم بحران سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، اٹارنی جنرل خالد جاوید، چیئر پرسن اوگرا عظمیٰ عادل اور سیکرٹری پٹرولیم عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے پٹرولیم بحران کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کی تجویز دی اور کہا کہ کمیشن کے سربراہ ڈی جی ایف آئی اے کو ہونا چاہیے۔ اٹارنی جنرل نے تجاویز پر مبنی رپورٹ بھی پیش کی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ محسوس ہوتا کہ اس بحران کے پیچھے بڑے بڑے لوگ ہیں، حکومت نے کمپنیز کو کیسی سزا دی کہ 4 کروڑ روپے جرمانہ کر کے 7 ارب کا فائدہ پہنچا دیا۔
چیف جسٹس قاسم خان نے واضح کیا کہ کمیشن میں ایف آئی اے اور وزارت پٹرولیم سمیت دیگر اداروں کے لوگ شامل کیے جائیں، کمیشن ایسا ہو جو وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری سے بھی سوالات کرسکے۔
عدالت نے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان پر برہمی اظہار کیا اور ریمارکس دئیے کہ پرنسپل سیکرٹری بڑا آدمی ہے جو حکومت اور سٹیبلشمنٹ کو چلاتا ہے، چار بار بلانے کے بعد پیش ہوا ہے۔
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ اگر کسی نے ریکارڈ چھپانے کی کوشش کی تو کارروائی ہوگی، اس حمام میں سب کے کپڑے اتریں گے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ چیئر پرسن اوگرا عدالت میں سیدھا بیان دے دیں ورنہ یہ نہ ہو کہ باقی بچ جائیں آپ پھنس جائیں، حکومت نے خراب گورننس کی انتہا کر دی، حکومتی وکلاء نے دلائل سے مطمئن نہ کیا تو تحریری حکم جاری کریں گے۔
اوگرا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 10 سال سے اوگرا اور وزارت پٹرولیم میں لڑائی چل رہی ہے، 20 مارچ کو چیئر پرسن اوگرا نے حکومت کو شارٹیج سے متعلق آگاہ کیا لیکن کوئی اقدامات نہ کیے گئے۔ عدالت نے اوگرا کو تفصیلی جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے احاطہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کمیشن بنے گا تو ساری صورت حال واضح ہوجائے گی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے اٹارنی جنرل کو کمیشن کے سربراہ اور ممبران کے نام کے ساتھ ساتھ کمیشن کے ٹی او آرز 16 جولائی تک عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا۔