اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی کو آج بتایا گیا ہے کہ ملک میں ایڈز کے تقریباً ایک لاکھ 83 ہزار مریض ہیں جن میں سے صرف 25 ہزار کا اندراج ہوا ہے۔ ان مریضوں کا مفت علاج کیا جا رہا ہے۔
تفصیل کے مطابق ملک میں ایڈز کے باعث اموات کی شرح میں اضافے سے متعلق مریم اورنگزیب اور دوسرے ارکان کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے صحت کی پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ ملک بھر میں ایڈز کے علاج کے لئے 45 مراکز کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایڈز کے حوالے سے ایک بڑا مسئلہ یہ درپیش ہے کہ لوگ اس بیماری کو چھپاتے ہیں اور صرف تشویشناک حالت کی صورت میں اپنا اندراج کرانے آتے ہیں۔
نوشین حامد نے کہا کہ وفاقی حکومت محفوظ انجکشن، قابل تلف سرنجوں کا ایک بار استعمال، محفوظ انتقال خون اور ہسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے ایڈز کے خاتمے یا علاج کی مد میں کبھی پیسہ نہیں رکھا۔ اس حوالے سے بیرونی ممالک اور عالمی تنظیموں کی جانب سے آنے والے فنڈز پر ہی انحصار کیا جاتا رہا ہے۔
لیگی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ بیرونی ممالک سے جو فنڈز آتے ہیں، حکومت ان کے لیے کوئی پالیسی نہیں بنا سکی۔ کورونا میں جب ٹیسٹ کم ہیں تو مریض بھی کم نظر آتے ہیں۔ ایڈز کے بھی ٹیسٹ کم ہوں گے تو مریض کم ہوں گے۔ اس حوالے سے پائیدار ترقی کے اہداف کی ایڈز سے متعلق کمیٹی کو فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔