اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس میںکوئی شک نہیں، سٹاک مارکیٹ حملے میں بھارت ملوث ہے۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ پڑوسی ملک میں بنا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ امن دشمنوں کے مقابلے کیلئے ہماری پوری تیاری تھی۔ شہدا نے جانوں کے نذرانے دے کر دہشتگردی ناکام بنا دی۔
وزیراعظم عمران خان نے دیگر سیاسی جماعتوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کنفیوژ ہم نہیں، اپوزیشن تھی۔ سمارٹ لاک ڈاؤن ہی وبا سے نمٹنے کا واحد راستہ ہے۔ کورونا کے باعث پاکستانی معیشت کو بہت بڑا جھٹکا لگا۔ پانچ ہزار ارب کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف تھا جو حاصل نہیں ہو سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر ملک پر عذاب ہے، اسے ٹھیک کرنے کے لیے بڑی تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ سیاسی بھرتیوں نے پی آئی اے کو تباہ کر دیا۔ اصلاحات کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں بچا۔
اپنے خطاب میں ملک کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام ادارے خسارے میں ہیں۔ سیاسی بھرتیاں کرکے اداروں کو نقصان پہنچایا گیا۔ اب ان اداروں میں بیٹھے مافیاز کو ٹھیک کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ اصلاحات نہ لائی گئیں تو حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔
ایک اور اہم ایشو پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آصف زرداری اور نواز شریف کی شوگر ملز ہیں۔ شوگر ملز بلیک کا پیسہ وائٹ کرنے کیلئے بنائی جاتی ہیں۔ حکومتی ادارے شوگر مافیا کے ساتھ تھے۔ 29 ارب کی سبسڈی لے کر شوگر کمپنیاں 9 ارب کا ٹیکس دیتی ہیں۔
گزشتہ دنوں قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواجہ آصف کی جانب سے کی گئی تنقید کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہاں موجود ایکٹنگ اپوزیشن لیڈر نے طنز کیا لیکن مجھے ان کی باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ مجھے ان کا سب کچھ پتا ہے۔ میں اس لیے ان کی باتوں کا برا نہیں مناتا کیونکہ یہ لوگ میرے لیے اہمیت نہیں رکھتے۔
ان کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست میں سب سے بڑی چیز انسانیت تھی، اس میں انصاف کا نظام تھا۔ میں نے ہر جگہ جا کر یہی کہاں میرا وژن پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانا ہے لیکن یہ لوگ سب باہر جا کر لبرل بن جاتے ہیں۔ ہاں یہ لبرل ہیں لیکن ‘’لبرل کرپٹ’’ ہیں۔ خواجہ آصف سے انٹرویو میں پوچھا گیا کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی میں کیا فرق ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ہم لبرل ہیں جبکہ پی ٹی آئی والے دینی جماعتوں کیساتھ ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی قیادت بارے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 30 سال کی سیاست نے پاکستان پر سب سے بڑا ظلم کیا۔ نواز شریف نے یہاں کھڑے ہو کر کہا یہ ہیں دستاویزات جن سے لندن میں فلیٹ خریدے لیکن انھیں پتا نہیں تھا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ چلا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں گئے تو وہاں جعلی قطری خط آ گیا۔ خواجہ آصف نے نواز شریف کو کہا کہ میاں صاحب! فکر نہ کریں لوگ پاناما بھول جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے نظریے کو کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے۔ کرسی آنے جانے کی چیز ہوتی ہے۔ میں اپنے گھر میں رہتا ہوں اور تمام خرچے خود ادا کرتا ہوں۔ اس لیے مجھے کرسی چھن جانے کا ڈر نہیں ہوتا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت اور حکومت کو کوئی نہیں گرا سکتا۔ آٹھ، نو لوگوں کو این آر او دے دوں تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ جنرل مشرف نے این آراو دے کر پاکستان کی ترقی روکی۔ مشکل وقت سے نکلنے کے بعد پاکستان دنیا کیلئے مثال بنے گا۔