کراچی: (روزنامہ دنیا) پاکستان سٹاک ایکسچینج پر حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آگئی، دہشتگردوں کے موبائل فون سے 10 روز کا ڈیٹا حاصل کر لیا گیا۔ انہوں نے حملے سے قبل دو بار افغانستان رابطہ کیا، وہ قندھار سے ٹیلی فون پر ہدایات لیتے رہے۔
تحقیقاتی اداروں نے دعویٰ کیا کہ دہشتگردوں نے ڈسٹرکٹ سنٹرل میں رہائش اختیار کی ہوئی تھی۔ 8 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی۔ تفتیشی ٹیم کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ 4 میں سے ایک دہشتگرد کراچی میں ہی موجود تھا، 3 دہشتگرد حب کے راستے کراچی آئے۔
تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ کراچی میں موجود ایک دہشتگرد نے 2 سہولت کاروں کے ساتھ حملے کی پلاننگ کی، حملہ آور 4 روز قبل پاکستان سٹاک ایکسچینج کی مکمل ریکی کر چکے تھے، جس کی مزید تصدیق کے لیے آئی آئی چندریگر روڈ پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی باریک بینی سے چھان بین کی جا رہی ہے۔
تفتیشی ٹیم کے ذرائع نے بتایا کہ تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ دہشتگردوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔ حملے سے قبل افغانستان کے شہر قندھار سے بھی دہشتگردوں کو ہدایات ملتی رہی ہیں، دہشتگردوں کے قبضے سے برآمد ہونے والے موبائل فون سے بھی بلوچستان اور افغانستان میں کالز کی گئی تھیں۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ دہشتگردوں سے رابطے میں رہنے والے 8 افراد جو ڈسٹرکٹ سنٹرل کے رہائشی ہیں انہیں تحقیقاتی ٹیم نے حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔ سکیورٹی اداروں نے نیو ٹاؤن کے علاقے میں دہشتگردوں کی جانب سے خریدی گئی کار کے شو روم پر چھاپہ مارا ، چھاپے کے دوران شو روم کے مالک سے تفصیلی پوچھ گچھ کی گئی۔
نادرا کے فنگر پرنٹس ڈیٹا سے تین دہشت گردوں کی شناخت کرلی گئی۔ ان کی شناخت سلمان، تسلیم بلوچ اور سراج کے ناموں سے ہوئی۔