اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) پروگرام 'دنیا کامران خان کے ساتھ' کے میزبان کامران خان نے کہا ہے کہ ملک میں ہاؤسنگ تعمیرات کیلئے تاریخی پیش رفت ہوئی ہے، پاکستان میں خوشحالی اور بحالی کا سفر شروع ہونے کو ہے، وزیر اعظم نے نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کیلئے 30 ارب روپے کے فنڈز جاری کر دیئے ہیں، بینکوں پر 18 ماہ میں 330 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنا لازم ہے۔ ایف بی آر نے ہاؤسنگ سکیم کی نوک پلک مزید ٹھیک کر دی۔
سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ کنسٹرکشن اور ہاؤسنگ کی گروتھ سے معیشت مستحکم ہوتی ہے، ہمارے ہاں کنسٹرکشن اور ہاؤسنگ سیکٹر معیشت کا صرف 0.25 فیصد ہے، بھارت میں دونوں شعبوں کا معیشت میں حصہ 10 فیصد ہے، ملائشیا میں کنسٹرکشن، ہاؤسنگ سیکٹر کا معیشت میں حصہ 36 فیصد ہے، کنسٹرکشن انڈسٹری کا پیچھے رہ جانا فور کلوژر قانون کا نہ ہونا تھا، چھوٹے گھروں پر سبسڈی کے اعلان سے رکاوٹیں دور ہوں گئیں، ہم سب نے مل کر اس پر بہت محنت کی ہے، ہر شہر میں ون ونڈو دفتر کھولے جائیں گے، ٹرسٹی کانسپٹ لایا جا رہا ہے، یہ زمینیں ان کے پاس چلی جائیں گی، جب گھر بنانے والا رقم ادا کر دے گا تو یہ مکان اس کے نام ہو جائے گا، بینک تعمیرات کیلئے پیسہ دے گا، یہ بینکوں کیلئے بھی بہتر ہے، 5 مرلے کے گھر پر 5 فیصد کے ریٹ پر قرض ملے گا، 10 مرلے کے گھر پر 7 فیصد کے ریٹ پر قرض ملے گا، فور کلوژر قانون کے بعد حکومت نے بینکوں کو قرض فراہم کرنے کا موقع دیا، اس وقت بینکوں کے پاس بہت رقم موجود ہے۔
آباد کے چیئرمین حسن بخشی نے کہا ہے کہ 72 سال میں یہ کام نہیں ہوا جو اب پاکستان میں عمران خان کر رہے ہیں، تمام صوبے اس سرمایہ کاری میں شریک ہو رہے ہیں، کوئی صوبہ بھی پیچھے نہیں رہے گا، سیکرٹری سطح پر ہر ہفتے اجلاس ہوگا، تعمیرات کے شعبے میں موجود رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔ وزیر اعظم اس کی خود نگرانی کر رہے ہیں، ہر ہفتے ان کو رپورٹ دی جائے گی، اب مکان 17 لاکھ روپے میں ملے گا، یہ شاندار کام ہے، کچی آبادی والے بھی آسانی سے گھر بنا سکتے ہیں، اس منصوبے سے روزگار کے موقع پیدا ہوں گے۔