کراچی: (دنیا نیوز) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت بیٹھ چکی، تمام اپوزیشن جماعتیں متفق ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت جعلی ہے۔
ان خیالات کا اظہار جے یو آئی ف کے امیر نے جامعہ بنوریہ سائٹ کے مہتمم مفتی نعیم کے انتقال پر ان کے صاحبزادے سے اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ چودھری شجاعت حسین کوپورا بیان دینا چاہیے تھا، ق لیگ کے سربراہ نے کہا ہم پر دھاوا بولنے کا مشورہ ہورہا تھا توپھروہ بیچ میں آئے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے پھرباضابطہ مذاکرات شروع کیے، شجاعت نے ہماری دوراندیشی اورسنجیدگی کی تعریف کی۔ وہ پھریہ بھی بتادیں ان کے ذریعے جومعاملہ طے ہوا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مارچ تک تبدیلی آئے گی، شجاعت بتائیں مارچ تک تبدیلی کی بات کہاں چھپ گی ہے،واضح کردیں۔
جے یو آئی (ف) کے امیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بیٹھ چکی ہے، تمام اپوزیشن جماعتیں متفق ہیں کہ یہ حکومت جعلی ہے۔ دھاندلی کے ذریعے ناجائزحکومت مسلط کی گئی۔ نااہل کوقوم پرمسلط کرنے والے ہی اتنے ہی ذمہ دارہیں۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ سانحہ بلدیہ پرعدالت ہی کوئی فیصلہ دے سکتی ہے۔ کسی کوسانحے کا ذمہ داریا بری الذمہ قراردینا میری ڈیوٹی نہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔ لندن اورکراچی کی ایم کیوایم پارٹی کا داخلی معاملہ ہے۔
امیر جے یو آئی کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک معاہدے کی تفصیلات معلوم نہیں۔ کراچی کے لوگ بجلی چاہتے ہیں۔ عام آدمی چاہتا ہے بجلی بلوں کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔ شہریوں کیساتھ یکجہتی کا اظہارکرتے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم پر پیپلزپارٹی کا موقف بالکل واضح ہے،قیادت کیساتھ ملاقات میں بہت سارے ایشوزپراچھی باتیں ہوئی ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ایف) کی قیادت نے اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی پر اپنے غیرمتبدل موقف کو جاری رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ملک کی سالمیت اور تحفظ کے لئے سیاسی اتفاق رائے پر عمل پیرا ہوں گے۔
جے یو آئی ایف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے بلاول ہاؤس میں ملاقات کی تھی۔ ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات کے دوران ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ اسی دوران مولانا فضل الرحمن نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ان کی خیر و عافیت دریافت کی۔
مولانا فضل الرحمن سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ عوام دشمن وفاقی بجٹ اور این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، میں پہلے ہی یہ پیشنگوئی کرچکا ہوں کہ عمران خان حکومت چلانے کے حوالے سے نااہل اور نالائق ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں نے گذشتہ سال حکومت کو ٹڈی دل کے حملوں کے متعلق خبردارکیا تھا لیکن حکومت نے اپنی ہٹھ دھرمی اور تعصب کو نہ چھوڑا اور اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں دیکھا۔ انہوں نے مزید کہا اگر ٹڈی دل کے حملوں کی روکتھام اور ان کا خاتمہ نہ کیا گیا تو ملک خوراک کے بدترین بحران کا شکار ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ عوام سلیکٹڈ حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے اپوزیشن کی طرف دیکھ رہے ہیں، کیونکہ کورونا وائرس کے بحران کے دوران کی گئی بدانتظامی سے عمران خان کی حکومت کی نااہلی مکمل طور بینقاب ہوچکی ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں کرپشن میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے لیکن وہ صرف اپوزیشن کو نشانہ بنانے کے لئے نیب کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ دو سال گزر چکے ہیں لیکن عمران خان کی حکومت نے عوام کے مفاد میں ایک بھی قدم نہیں اٹھایا۔ اپوزیشن کی تمام جماعتیں منتخب حکومت کے خلاف ایک صفحے پر ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے پیپلز پارٹی کی قیادت کے موقف سے اتفاق کیا اور کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ملک کی معیشت کو بڑی بُری طرح سے تباہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں شرح نمو کبھی مائنس نہیں ہوئی، انہوں نے زور دیا کہ اس ملک اور اس کی معیشت کو بچانے کے لیئے سب کو سلیکٹڈ حکمرانوں کو چیلنج کرنا ہوگا۔