وادی جموں و کشمیر: بھارتی فوج کے محاصرے نے ماضی کے محاصروں کو بھی مات دیدی

Last Updated On 05 August,2020 12:34 pm

لاہور: (تحریر: طارق حبیب، احمد ندیم، مہروز علی خان) بھارت نے 5 جولائی 2019 کو جموں و کشمیر میں مکمل لاک ڈاؤن کے ذریعے آزادی کی آواز کو دبانے کی کوشش کی مگر اس میں کامیاب نہ ہو سکا۔ کشمیری عوام ایک سال بعد بھی نا صرف اسی شدت سے بھارتی اقدامات کے خلاف سراپا احتجاج ہیں بلکہ اس میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اگر جائزہ لیا جائے تو دنیا میں کئی ایسی اقوام ہیں جنھوں نے مختلف مواقع پر لاک ڈاؤن کا سامنا کیا۔ ان ممالک میں کسی ایک شہری یا چند اضلاع میں طویل ترین کرفیو لگائے گئے اور لاک ڈاؤن کیے گئے۔ مگر کشمیر وہ واحد قوم ہے جس نے بطور کشمیری پورے جموں و کشمیر میں لاک ڈاؤن کا سامنا کیا ہے۔ دیگر ممالک میں کس طرح اور کن حالات میں کرفیو لگایا گیا، آئیے اس کا جائزہ لیتے ہیں۔

جنوبی افریقہ:

جولائی 1985 کو جنوبی افریقہ کے صدر بوتھا نے اپنے خلاف ہونے والے عوامی احتجاج کو کچلنے کے لیے ملک کے 36 اضلاح میں ایمرجنسی نافذ کی۔ اس دوران کئی علاقوں میں کرفیو اور لاک ڈاؤن بھی نافذ کیا گیا۔ اس ایمرجنسی کو تقریباً ایک سال بعد مارچ 1986 ء میں ختم کیا گیا۔ جون 1986 کو ایک مرتبہ پھر جنوبی افریقہ میں ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کی گئی۔ جس کے تحت ملک کے مخصوص علاقوں میں کرفیو نافذ کیا گیا۔ چار سال بعد جون 1990 کو حکومت نے اس ایمرجنسی کو ختم کر دیا۔

عراق:

عراق کے دارالحکومت بغداد میں 2003 میں امریکی فوج کے حملے کے بعد کرفیو نافذ کیا گیا جسے 12 سال بعد فروری 2015 میں اٹھا لیا گیا تھا، یہ عراق کے ایک شہر میں کرفیو تھا جو امریکی فوج کے خلاف پیدا ہونے والے شدید ردعمل کو روکنے کے لیے تھا۔ بغداد شہر میں کرفیو کے نفاذ کی اس کوشش میں امریکہ کے ساتھ عراق کی امریکی حمایت یافتہ حکومت بھی شامل تھی۔ یکم اکتوبر 2019 کو عراقی حکومت نے ایک دفعہ پھر بغداد میں حالات کی کشیدگی کے باعث کرفیو کا اعلان کر دی، جو تاحال جاری ہے۔

چلی:

چلی میں عوام نے اپنی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کر دیا جسے کچلنے میں چلی حکومت کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور بالآخر اکتوبر 2019 کو حکومت مخالف مظاہروں کی پیش نظر دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف مقامات پر کرفیو اور ایمرجنسی نافذ کر دی جو تاحال جاری ہے۔

مصر:

مصر میں عوامی حکومت کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے مصر کی فوج نے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں سرکاری طور پر کرفیو اور ایمرجنسی کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ 10 اپریل 2017 کو مصر میں ریاستی ایمرجنسی نافذ کی گئی جوکہ تاحال جاری ہے، تاہم کرفیو بیشتر شہروں سے ختم کیا جاچکا ہے۔

فلسطین،غزہ:

فلسطینی سر زمین دنیا کا وہ واحد خطہ ہے جس کے عوام نے سب سے زیادہ فوجی لاک ڈاؤن اور کرفیو کا سامنا کیا ہے۔ دنیا کا سب سے طویل ترین لاک ڈاؤن اور محاصروں کا سامنا فلسطینیوں نے کیا ہے۔ 2007 میں اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کیا تھا جس میں فضائی، زمینی اور آبی راستے بند کر دئے گئے تھے۔ یہ محاصرہ 13 سال گزرنے کے باوجود آج بھی جاری ہے اور عالمی برادری نے بے حسی اختیار کی ہوئی ہے۔ اس محاصرے کے خلا ف مزاحمت میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہید، لاکھوں زخمی و معذور ہوچکے ہیں جب کہ بڑی تعداد میں فلسطینی بستیاں اجاڑ دی گئی ہیں۔

میانمار:

اکتوبر 2016 کو میانمار کے صوبے رکھینے (Rakhine) میں حکومت کی جانب سے 6 ہفتوں کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا، جس کے باعث عالمی اداروں کو روہنگیا مسلمانوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات پہنچانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
 

Advertisement