اسلام آباد: (دنیا نیوز) ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی بھی بیک چینل ڈپلومیسی کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کے پیش نظر بھارت کے ساتھ بیک چینل ڈپلومیسی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو بھارتی غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کا ایک سال مکمل ہونے پر گزشتہ روز کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں یوم استحصال منایا گیا جبکہ وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے گزشتہ ایک سال سے لاکھوں کشمیریوں کو فوجی محاصرے میں رکھا اور پوری وادی کو بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔ وزیر خارجہ نے عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پوری دنیا میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھائی گئی۔
ترجمان نے کہا کہ بدھ کو بھارت کی بھرپور مخالفت کے باوجود مسئلہ کشمیر ایک سال کے اندر تیسری بار سلامتی کونسل میں زیر بحث لایا گیا، چین نے مسئلہ کشمیر پر بیان جاری کیا۔ مسئلہ کشمیر پر ایک سال کے اندر تین بار سلامتی کونسل میں بحث پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔
عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر یو این قراردادوں کے مطابق حل طلب ہے۔ سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر بحث واضح کرتی ہے کہ یہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔ دوست ممالک اور عالمی برادری مسلہ کشمیر کے حل میں سنجیدگی دکھا رہے ہیں۔
پاکستان کے سیاسی نقشے کے اجرا پر بھارتی بیان کو مسترد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس پر تمام ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا گیا۔ ترجمان نے گزشتہ روز بن شاہی سیکٹر دیر میں پاکستانی پوسٹوں پر دہشتگردوں اور افغان فورسز کی جانب سے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سرحد پر کسی بھی حملے کا جواب دینے کیلئے پرعزم ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دہشت گردوں کو مدد فراہم کرنے کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ بن شاہی میں افغان فورسز کی ہلاکت پر ردعمل میں افغان آرمی کو بن شاہی میں بارڈر فلیگ میٹنگ کا کہا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بیروت دھماکے سے متعلق کہا کہ لبنان میں ایک اور پاکستانی خاندان بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ پاکستان دھماکے میں جانی نقصانات پر تعزیت کرتا ہے۔