قواعد کے برعکس شراب لائسنس دینے کا الزام،وزیراعلیٰ پنجاب سےنیب کی پوچھ گچھ

Last Updated On 12 August,2020 06:21 pm

لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب شراب لائسنس کیس میں نیب آفس پیش ہوئے۔ نیب حکام نے پونے 2 گھنٹے تک سوالات کئے لیکن سردار عثمان بزدار جوابات دینے سے کتراتے رہے۔

تفصیل کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار بغیر پروٹوکول نیب لاہور کے آفس پہنچے جہاں ان سے پونے دو گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے حکام نے شراب لائسنس اجرا کے حوالے سے عثمان بزدار سے سوالات پوچھے۔ نیب حکام نے 12 صفحات پر مشتمل نیا سوالنامہ بھی انھیں دیا۔ وزیراعلیٰ سے ان کے اور ان کے خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کر لی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نیب حکام کے سوالات کے جوابات دینے سے کتراتے رہے۔ سوالات کے جواب میں عثمان بزدار کہتے رہے کہ مجھے کچھ یاد نہیں آ رہا بھول گیا ہوں، اس پر نیب نے ان کو جائیدادوں کی تفصیلات فراہم کرنے کےلئے پرفارمہ دیدیا۔

 

پیشی کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب نے فوری طور پر مشاورتی اجلاس طلب کیا جس میں نیب کے سوالات کے تناظر میں قانونی مشاورت کی گئی۔ سردار عثمان بزدار نیب پیشی کے بعد ٹویٹ کیا کہ کوئی غلط کام کیا ہے نہ کرنے دیں گے۔

ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہم آئینی اداروں کے احترام پر یقین رکھتے ہیں۔ گزشتہ روز نیب کے دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی اور قانون شکنی کا مظاہرہ کیا گیا۔ لائسنس کے معاملے پر ابہام دور کرنے کیلئے حقائق نیب کے سامنے رکھے، جب بھی بلایا جائے گا، اپنا موقف ضرور دوں گا۔

دوسری جانب شراب لائسنس کیس تحقیقات میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ سابق ڈی جی ایکسائز اکرم اشرف گوندل نے نیب کے سامنے بیان ریکارڈ کروا دیا ہے۔

سابق ڈی جی ایکسائز نے چیئرمین نیب کو معافی کی درخواست بھی دیدی ہے۔ اکرم اشرف گوندل نے بیان میں کہا ہے کہ اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ راحیل احمد صدیقی کے کہنے پر دستخط کئے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ آفس کو بتایا تھا کہ تمام این او سی پورے نہیں، پالیسی اور قوانین کے برعکس اقدام ہے۔ ڈاکٹر راحیل احمد صدیقی کے کہنے پر شراب کا لائسنس جاری کیا۔