اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے تمام تعمیراتی منصوبوں کے لیے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی منظوری لازمی قرار دے دی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا ہے کہ شہریوں کا تحفظ جن کی ذمہ داری ہے وہی قانون شکن بن گئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوارن چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی دارالحکومت میں ماحولیاتی قوانین کی مکمل خلاف ورزی کی جا رہی ہے، وفاقی ترقیاتی ادارے نےاسلام آباد کے نیشنل پارک کو بھی تباہ کر دیا، نیشنل پارک سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجودہ ہے، سی ڈی اے اس کا بھی خیال نہیں رکھتا، جن کا فرض شہریوں کا تحفظ ہے وہ تمام قانون شکن بنے ہوئے ہیں۔
ماحولیاتی تحفظ کے نمائندے کی سرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ کئی فیصلوں میں لکھ چکے ہیں کہ یہاں با اثرافراد کے لیے کوئی قانون ہی نہیں، قانون صرف کمزور کے لئے ہے، ریاست عام عوام کی کوئی خدمت نہیں کر رہی بلکہ سب کچھ مراعات یافتہ طبقے کے لیے ہے، بڑی شخصیات کے لیے کہا جاتا ہے ریگولرائز کرا دیں لیکن کمزور کو یہ سہولت میسر نہیں۔
عدالت نے ہدایت کی کہ ماحولیاتی تحفظ ایجنسی ایکٹ کے مطابق کارروائی کرے جبکہ معاون خصوصی امین اسلم، سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی اور چئیرمین سی ڈی اے کو 22 اگست کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔