اسلام آباد: (دنیا نیوز) کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے سے متعلق حکومتی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ بھارت کو وکیل کرنے کے لیے 6 اکتوبر تک موقع دیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے حکومتی درخواست کی سماعت کی۔ سینئر وکیل حامد خان بطور عدالتی معاون عدالت میں پیش ہوئے۔ وزارت قانون نے استدعا کی کہ عدالت کلبھوشن یادھو کے لیے قانونی نمائندہ مقرر کرے۔ عدالت نے حکم دیا کہ بھارت کو کلبھوشن یادیو کا وکیل کرنے کے لیے 6 اکتوبر تک مہلت دی جائے اور عدالتی حکم نامہ بھارتی حکومت کو ارسال کیا جائے۔
سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 6 اگست کو بھارت اور کلبھوشن یادیو کو اسلام آباد ہائیکورٹ کو آگاہ کر دیا تھا، کلبھوشن یادیو نے آرڈیننس کے تحت عدالت میں درخواست دائر کرنے سے انکار کر دیا ہے، بھارت بھی کلبھوشن یادیو کو قانونی معاونت کے لیے دی گئی سہولت سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہتا جبکہ آرڈیننس کے تحت کلبھوشن کو وکیل مقرر کرنے پیشکش کا جواب نہیں دیا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد سے بھاگ رہا ہے اور ایک ماہ بعد بھی جواب نہیں دیا، میری نظر میں دو ممکنہ صورتیں ہو سکتی ہیں، عدالت کلبھوشن کے لیے وکیل مقرر کرے یا بھارتی جواب کا انتظار کیا جائے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگربھارت یا کلبھوشن سہولت سے فائدہ ہی نہیں اٹھانا چاہتے تو پھر نظرثانی پٹیشن کی حیثیت کیا ہوگی ؟ نظرثانی کا معاملہ موثر ہونا چاہئے، کیا یہ مناسب نہیں ہو گا کہ فیئر ٹرائل کے اصولوں کے تحت بھارت کو دوبارہ پیشکش کی جائے۔
عدالت نے بھارت کو 6 اکتوبر تک مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔