لاہور: (دنیا نیوز) آئی جی پنجاب اور سی سی پی او کا تنازع شدید ہو گیا، کون رہے گا، کون جائے گا ؟ 24 گھنٹے انتہائی اہم قرار دے دیئے گئے، شعیب دستگیر دوسرے روزبھی دفتر نہ آئے۔
آئی جی پنجاب کی وزیراعلیٰ سے ملاقات بھی کام نہ آئی۔ محکمہ پولیس عملاً دو دھڑوں میں تقسیم ہوگیا۔ پنجاب پولیس کے کمانڈر شعیب دستگیر دوسرے روز بھی دفتر آئے نہ ہی ان کا سٹاف پہنچا، دونوں افسران کے تنازع کی وجہ سے دفتری امور ٹھپ ہو کر رہ گئے۔
ذرائع کے مطابق سی سی پی او لاہور کی تعیناتی تمام تر پہلوئوں کو مد نظر رکھتے ہوئی کی گئی۔ پنجاب اور وفاق کے اعلیٰ عہدیداروں نے لاہور پولیس کے نئے سربراہ کو تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ سی سی پی او لاہور نے آئی جی پنجاب سے تحفظات دور کرنے کے سلسلے میں رابطہ کیا۔ پنجاب پولیس کے سربراہ کی جانب سے کوئی جواب نہ آیا۔
لاہور پولیس کے سربراہ عمر شیخ کا کہنا ہے کہ لاہور میں سب افسران کو کام کرنا ہے، جس نے نہیں کرنا، وہ جاسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب میں پولیس کلچر اور دیگر اصلاحات کا پلان پر عمل درآمد کا حکم دے دیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ کو خاص ہدایت دیں۔ صوبہ بھر میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف فل ایکشن لینے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ لاہور سمیت پنجاب کے بدمعاشوں کو گرفتار کیا جائے، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں۔