اسلام آباد: (دنیا نیوز) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلقہ انسداد دہشت گردی تیسرا ترمیمی بل 2020ء قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔
ترمیمی بل 2020ء کے مطابق تفتیشی افسر عدالت کی اجازت سے 60 دن میں بعض تکنیکس استعمال کر کے دہشت گردی میں رقوم کی فراہمی کا سراغ لگائے گا۔
ان تکنیکس میں خفیہ آپریشنز، مواصلات کا سراغ لگانا اور کمپیوٹر سسٹم کا جائزہ لینا شامل ہے۔ عدالت کو تحریری درخواست دے کر مزید ساٹھ دن کی توسیع حاصل کی جا سکتی ہے۔
یہ بل ایجنڈا میں شامل نہیں تھا، اسے تحریک کے ذریعے ایجنڈا میں شامل کیا گیا۔ ضمنی ایجنڈا کے طور پر بل لانے پر اپوزیشن ارکان نے بھرپور احتجاج کیا۔
یہ بل فہیم خان کی جانب سے پیش کیا گیا جس کا مقصد دہشت گردی میں مالی معاونت کی روک تھام کرنا ہے۔ قومی اسمبلی کو آج بتایا گیا کہ ناگہانی آفات سے نمٹنے کا ادارہ ملک بھر میں بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور امدادی کارروائیاں کر رہا ہے۔
ایک توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی امور کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ سردست این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل ماہرین کی ٹیموں کے ساتھ ریلیف کوششوں کی نگرانی کے لئے سندھ کے دورے پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھرمیں بارشوں سے متاثرہ لوگوں میں خوراک کے تھیلے اور خیمے تقسیم کر دیئے گئے ہیں۔
بعد ازاں ایوان نے لاہور سیالکوٹ موٹروے پر خاتون سے زیادتی کے افسوسناک واقعہ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بحث کو دوبارہ شروع کیا۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین چوہدری نے پاکستان میں عدالتی نظام میں اصلاحات لانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ریپ کیسز میں سزائوں کی شرح بڑھے اور معاشرے میں اس طرح کے غیر انسانی واقعات کا سدباب ہو۔ بے حرمتی کا شکار خواتین کیلئے خاتون تفتیشی افسر مقرر کی جانی چاہیے۔