اسلام آباد: (دنیا نیوز) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق اہم قانون سازی کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہو گیا ہے جس میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل منظوری کے لئے پیش کیے جائیں گے۔
انسداد منی لانڈرنگ دوسرا ترمیمی بل اور دارالخلافہ وقف املاک بل 2020 منظوری کیلئے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اپوزیشن کے اعتراضات کے بعد سینیٹ نے یہ دونوں بلوں مسترد کر دیئے تھے۔
اپوزیشن کی جانب سے اس بل کے تحت منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حوالے سے نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی کی تشکیل پر اعتراض اٹھایا گیا تھا کیونکہ اس مجوزہ کمیٹی میں مختلف اداروں کی طرح قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کو بھی شامل کیا جانا ہے۔
اپوزیشن نے چیئرمین نیب کی کمیٹی میں شمولیت کو غیر ضروری اور غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے سینیٹ میں اس بل کی مخالفت کی تھی۔ منی لانڈرنگ کے الزام میں کسی شخص کو 60 روز تک حراست میں رکھنے کی اجازت ہوگی، تفتیش مکمل کرنے کے لئے جس میں مزید 60 روز کی توسیع کی جا سکے گا۔
اپوزیشن کو وارنٹ یاعدالتی اجازت کے بغیر صرف منی لانڈرنگ کے الزام پر گرفتاری کے اختیار پر اعتراض ہے، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کے الزام میں بغیر وارنٹ گرفتاری فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا تقاضا نہیں ہے، جبکہ حکومتی موقف ہے کہ انسداد منی لانڈرنگ دوسرے ترمیمی بل میں شامل تمام شقیں ایف اے ٹی ایف کا تقاضا ہیں۔