لاہور: (روزنامہ دنیا) لاہور ہائیکورٹ نے جنس تبدیل کر کے شادی کرنے والی دونوں لڑکیوں سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے دلہا علی آکاش (عاصمہ ) کو دستیاب ریکارڈ کے مطابق لڑکی قرار دیدیا۔
عدالت نے لڑکی نیہا علی کے والد امجد حسین کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کا موقف تھا کہ آکاش علی (عاصمہ بی بی ) نے بیٹی سے زبردستی شادی کی جبکہ آکاش علی خود عورت ہے جس کا اصل نام عاصمہ بی بی ہے لہذا عدالت بیٹی کو بازیاب کرانے کا حکم دے۔
تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم پر سپرنٹنڈنٹ راولپنڈی دارالامان نے لڑکی نیہاعلی کو عدالت پیش کیا۔ نیہاعلی نے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے آکاش علی کو مرد سمجھ کر اپنی مرضی سے شادی کی لیکن شادی کے بعد پتہ چلا کہ وہ مرد نہیں لڑکی ہے اور اسکا اصل نام عاصمہ ہے جس کے بعد اس سے طلاق لے لی اور شادی ختم ہوچکی ہے۔