اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ انتخابات ہائی جیک کرکے چند افراد کو اقتدار دینا بددیانتی، عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالنا سنگین جرم، جو لوگ بھی دھاندلی کے ذمہ دار ہیں انہیں حساب دینا ہوگا۔
نواز شریف کا کثیر الجماعتی کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن سیاسی انتقام کانشانہ بن رہی ہے، جو نیب سے بچ جائے وہ ایف آئی اے کے ہتھے چڑھ جاتا ہے۔ بھارت نے پاکستان میں کٹھ پتلی حکومت کا فائدہ اٹھایا، ہم احتجاج بھی نہ کر سکے۔
تفصیل کے مطابق اسلام آباد میں اپوزیشن کی اے پی سی سے شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف وڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے اور کہا کہ موجودہ حکمرانوں کو نکال کر جمہوریت بحال کریں گے. مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ ملک جمہوریت سے محروم ہے، پاکستان کی معیشت تباہ ہوچکی، قرضوں کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، نالائق حکومت نے ہر معاملے پر یوٹرن لیا ہے.
سابق صدر آصف زرداری کا خطاب
سابق صدر آصف زرداری نے اے پی سی سے خطاب کے دوران قائد ن لیگ نواز شریف کا دعوت قبول کرنے پر شکریہ ادا کیا، انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو نکال کر جمہوریت بحال کریں گے، عمران خان کی سوچ ایک میجر کی سوچ ہے۔ یہ کوئی جمہوریت نہیں اس طرح ملک نہیں چلتے، ہم حکومت گرانے نہیں بلکہ ملک بچانے آئے ہیں۔
شریک چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ بے نظیر نے نوازشریف کے ساتھ میثاق جمہوریت پر دستخط کئے تھے، ہم نےکوشش کی کسی طرح جمہوریت بچے لیکن لگتا نہیں کہ ان کاجمہوری اداروں کوبحال کرنےکا ارادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا مریم بی بی نے کیا تکلیفیں برداشت کیں، بی بی کوسلام کرتا ہوں، ہم آپکے ساتھ ہیں۔ آج مریم بی بی بھی یہاں موجود ہیں، انہیں خوش آمدید کہتا ہوں۔ میڈیا پر پابندیاں جتنی اس حکومت میں دیکھیں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھیں۔ آج میڈیا پر پابندی حکومت کی کمزوری ہے، بھاگے ہوئے آمر کا انٹرویو دکھایا جا سکتا ہے، میرا نہیں، یہ ان کیلئے ناپاک ہے۔
میاں نواز شریف کا خطاب
لندن سے سابق وزیراعظم نوازشریف نے اپنے وڈیو خطاب میں کہا کہ دور ہوتے ہوئے بھی اچھی طرح جانتا ہوں کہ وطن عزیز کن حالات سے گزر رہا ہے، عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ پاکستان کو درپیش تمام مسائل کی بنیادی وجہ صرف ایک ہے کہ جمہوری نظام سے مسلسل محروم رکھا گیا ہے، جمہوری نظام میں عوام کی روح ہوتی ہے۔ انتخابات ہائی جیک کرکے اقتدار چند افراد کو منتقل کر دینا بڑی بدیانتی اور آئین شکنی ہے، انتخابی نتائج تبدیل نہ کیے جاتے تو بیساکھیوں پر کھڑی حکومت کبھی عمل میں نہیں آسکتی تھی۔
نوازشریف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی سوچ سےمتفق ہوں، ہمیں رسمی اور روایتی طریقوں سے ہٹ کراس کانفرنس کو بامقصد بنانا ہو گا۔ ایک مرتبہ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے کہا تھا یہاں ریاست میں ریاست قائم ہے، یہاں یا تو مارشل لاء ہوتا ہے یا منتخب حکومت سے کہیں زیادہ طاقتورایک متوازی حکومت قائم ہو جاتی ہے، عوام کی حمایت سے کوئی جمہوری حکومت بن جائے تو کس طرح اسکے ہاتھ پاؤں باندھ دیے جاتے ہیں۔ کسی بھی منتخب وزیراعظم کو اوسطاً دوسال سے زائد شاید ہی موقع ملاہو۔ جولوگ بھی دھاندلی کےذمہ دار ہیں انہیں حساب دینا ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن سیاسی انتقام کا نشانہ بن رہی ہے، جو نیب سے بچ جائے وہ ایف آئی اے کے ہتھےچڑھ جاتا ہے، ہماری جدوجہد عمران خان کو لانے والوں کے خلاف ہے۔
بلاول کا خطاب
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اے پی سی سے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ حکومت کا 2 سال کا تجربہ سامنے آ چکا، عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، جب جمہوریت نہیں تو نہ صرف معیشت بلکہ معاشرے کو ہر طرح سے کمزور کیا جاتا ہے، منتخب نمائندے نہیں ہوتے توعوام کی آوازنہیں سنی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ مون سون بارشوں کے باعث سیلاب کے بعدعوام کو جس طرح سےلاوارث چھوڑا گیا ایسے کسی ناگہانی آفت کے بعد نہیں چھوڑا گیا، عوام اپنا دکھ درد کیسے سامنے لیکرآئیں اگر انہیں احتجاج کاحق نہیں، منتخب نمائندے اسمبلی میں بول نہیں سکتے اور اپنے ووٹ کی گنتی نہیں کر سکتے، جس نےیہ کٹھ پتلی نظام مسلط کیا ہے ہمیں انہیں سمجھانا پڑے گا، ہمیں مطالبہ کرنا پڑے گا کہ ہمیں انتخابات میں سب کو مساوی مواقع دینا ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھا کہ چاہتےہیں ایک نیا میثاق جمہوریت ہو،اس کواپنا منشوربناکرنکلنا ہوگا۔ اے پی سی سے عوام بیانات اورقرارداد نہیں ٹھوس لائحہ عمل چاہتے ہیں،نئی نسل کیساتھ مل کرحقیقی جمہوریت کامطالبہ کرنا چاہےک،اگرہماری آوازمیڈیاپرنہیں جاتی توہمیں عوام کےپاس جاناپڑے گا،حکومت کونہ صرف سڑکوں سےللکارناہےبلکہ انہیں وہاں سےللکارناہےجہاں وہ موجودہیں۔یہ فورم جوفیصلہ کرے گاہم اسکےساٹھ کھڑے ہیں،ہم مل کرعوام کواس مصیبت اورعذاب سےآزادی دلواکررہیں گے۔
شہباز شریف کا خطاب
صدر ن لیگ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومت ہرلحاظ سے بری طرح ناکام ہوچکی، اس وقت ملک میں نام کی جمہوریت ہے، سلیکٹڈ وزیراعظم نےعوام کوسیلابی ریلوں کے اندھے تھپیڑوں کی نذر کر دیا، آج 40 لاکھ لوگ بیروزگار ہو چکے ہیں، ہسپتالوں میں مفت ادویات ختم کردی گئیں، پہلے چینی ایکسپورٹ کرکے قیمتیں بڑھائی گئیں، اب امپورٹ کی جارہی ہے، چینی کی قیمت 100 روپے کلو تک پہنچ چکی، آج گندم کی قیمت 73سال کی تاریخ میں سب سےزیادہ ہے۔ حکومت نےعوامی فلاح کے کون سے منصوبے بنائے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں 3 بار آمریت نے جمہوریت پرضرب لگائی، آمریت کے باعث ہرشعبہ تنزلی کا شکار ہو گیا، انتخابات میں سیاسی انجینئرنگ ہوئی، 2018 کےالیکشن کے بعد دیہاتوں کے نتائج آ گئے، شہروں کے نہیں آئے، الیکشن دھاندلی سےمتعلق کمیٹی بنائی گئی لیکن ایک انچ بھی آگےنہیں جاسکی، ان کو احتساب کرنا ہوتا تو سب سے پہلے کابینہ میں بیٹھے لوگوں کا کرتے۔
قبل ازیں پیپلزپارٹی نے اے پی سی کیلئے جو تجاویز تیار کیں ان میں وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی تجاویز بھی شامل ہیں، کانفرنس میں اپوزیشن جماعتوں کے درمیان میثاق جمہوریت کی طرزکا نیا معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔ اے پی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے بھی باقاعدہ تحریری معاہدہ ہو گا۔ اپوزیشن کی کوئی جماعت تحریری معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹ سکے گی۔
پیپلز پارٹی رہنماوں میں یوسف رضا گیلانی، قمرزمان کائرہ، شیری رحمان سمیت دیگررہنما کانفرنس میں شریک ہیں جبکہ ن لیگی وفد میں مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، خواجہ آصف اور دیگر رہنما شامل ہیں۔ جے یو آئی کی جانب سے مولانا فضل الرحمان، مولانا عبدالغفور حیدری اور اکرم خان درانی اے پی سی میں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کی اے پی سی میں میثاق جمہوریت کی طرح نیا معاہدہ ہونے کا امکان
کثیر الجماعتی کانفرنس کے میزبان چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو ہیں، نیشنل پارٹی، اے این پی، بی این پی مینگل کے وفود بھی شریک ہیں۔ جماعت اسلامی نے اپوزیشن جماعتوں کی بیٹھک میں آنے سے صاف انکار کر دیا تھا۔ محمود خان اچکزئی، اسفند یار ولی، آفتاب شیرپاؤ، میر اسراراللہ زہری، مولانا اویس نورانی، پروفیسر ساجد میر اور نیشنل پارٹی کے نمائندگان بھی کانفرنس میں شریک ہیں۔