لاہور: (دنیا نیوز) گنے کے کاشتکاروں کے واجبات کی ادائیگی میں تاخیر، وزن اور ادائیگی میں غیر قانونی کٹوتی پر 3 سال قید اور 50 لاکھ جرمانہ کی سزا ہو گی۔ حکومت نے شوگر فیکٹریز (کنٹرول) ترمیمی آرڈیننس 2020 جاری کر دیا۔
آرڈیننس کے ذریعے پنجاب شوگر فیکٹریز (کنٹرول) ایکٹ 1950 میں بنیادی تندیلیاں کی گئی ہیں۔ شوگر مل گنے کی وصولی کی با ضابطہ رسید جاری کرنے کی پابند ہوگی۔ گنے کے واجبات کاشتکار کے اکاؤنٹ میں بھیجے جائیں گے۔ کنڈہ جات پر شوگر مل کے ایجنٹ مل کی باضابطہ رسید جاری کرنے کے پابند ہوں گے-
شوگر ملز کی جانب سے کسانوں کو کچی رسید جاری کرنا جرم ہو گا۔ آرڈیننس کین کمشنر کو کاشتکاروں کے واجبات کا تعین اور وصولی کا اختیار دی دیا گیا۔ واجبات کی وصولی بذریعہ لینڈ ریونیو ایکٹ کی جا سکے گی، کاشتکاروں کے واجبات نہ کرنے پر مل مالک گرفتار اور مل کی قرقی کی جا سکے گی۔ ڈپٹی کمشنرز بطور ایڈیشنل کین کمشنر گرفتاری اور قرقی کے احکامات پر عمل درآمد کی پابند ہوں گے۔
گنے کی کرشنگ تاخیر سے شروع کرنے پر تین سال قید اور یومیہ پچاس لاکھ جرمانہ ہوگا، شوگر فیکٹریز ایکٹ کے تحت جرم ناقابل ضمانت اور قابل دست اندازی پولیس بنا دیا گیا، مقدمات کی سماعت مجسٹریٹ درجہ اول سے سیکشن 30 کے میجسٹریٹ کو منتقلم شوگر فیکٹریز ایکٹ میں ترامیم سے گنے کے کاشتکاروں کے حقوق کا تحفظ ہوگا۔