لاہور: (دنیا نیوز) منی لانڈرنگ ریفرنس میں نیب حکام نے شہباز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا، سابق وزیر اعلیٰ نے نیب کے خلاف شکایات کے انبار لگا دئیے۔
احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت کی۔ شہباز شریف نے عدالت کے روبرو نیب کے رویے کی شکایت کی اور کہا مجھے کمر کی تکلیف ہے مگر زمین پر رکھ کر کھانا دیا جاتا ہے جو میرے لیے اذیت کا باعث ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ شہباز شریف سابق وزیراعلیٰ ہیں، ان کی عزت لازم ہے، آئندہ کوئی شکایت نہیں آنی چاہیے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف کو حوالات میں نہیں بلکہ ڈسپنسری میں رکھا گیا ہے جس پر شہباز شریف نے کہا حلفیہ کہتا ہوں دو روز تک حوالات میں رکھا گیا، شکایت کرنے پر ڈسپنسری منتقل کیا گیا۔
دفتر خارجہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ سلمان شہباز، نصرت شہباز اور رابعہ عمران کے وارنٹ گرفتاری لندن میں پاکستان ہائی کمیشن بھجوا دئیے تھے، پاکستان ہائی کمیشن نے رپورٹ بھجوا دی جو عدالت میں جمع کرا دی ہے۔
شریف فیملی کے وکیل نے نصرت شہباز اور رابعہ عمران کے خلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی نہ شروع کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ دونوں خواتین کے حوالے سے ہمیں کچھ ہدایات ملی ہیں، دونوں کے وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری کر دئیے جائیں۔
عدالتی احکامات پر شہباز شریف کے داماد ہارون یوسف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع ہوگئی ہے۔ کمرہ عدالت اور ان کی رہائشگاہ کے باہر طلبی کا نوٹس چسپاں کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے کارروائی 13 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔