اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے سندھ میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر وفاقی حکومت سے 2 ہفتے میں پریزنٹیشن اور نیپرا سے 4 ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سندھ میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کراچی میں بجلی کا مسئلہ جوں کا توں ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں کچھ نہیں کررہیں، لوگوں کو ہائی جیک کیا ہوا ہے، حکومت کی کمزوری سے سب ادارے فائدہ اٹھا رہے ہیں، آدھا کراچی اندھیرے میں ڈوبا ہوتا ہے، اخباروں میں خبر لگی ہے کہ کے الیکٹرک میں کسی شرما ورما کے شیئر ہیں، یوں لگتا ہے کہ آخر میں کمپنی کے تانے بانے ممبئی سے نکلیں گے، جب کمپنی ممبئی سے کنٹرول ہوگی تو ایسا تو ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کے الیکٹرک کے سرمایہ کاروں پر شبہات ہیں، یہ شان عشری کون ہے ؟ کیا یہ پاکستانی ہے ؟ اس پر شان عشری نے بتایا کہ اس کا پورا نام شان عباس عشری ہے، وہ پاکستانی ہے، وفاداری پرشک نہ کیا جائے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر آپ پاکستان سے وفادار ہوتے تو کے الیکٹرک اور پاکستان کے عوام کا یہ حال نہ ہوتا، یہ کہانی یہاں ختم نہیں ہوگی، ان کی پشت پر کوئی اور ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نیپرا اور پاور ڈویژن کے تمام ملازمین کو فارغ کر دیتے ہیں، ان کے ہونے کا کوئی فائدہ ہی نہیں، این ٹی ڈی سی اور پی ٹی ڈی سی جیسے ادارے اربوں روپے لے کر زیرو سروس دے رہے ہیں، بجلی کی قیمت پھر بڑھا دی گئی، پورا ملک پریشان ہے، وفاق ذمہ داری پوری نہیں کر رہا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کارپوریٹ معاملات الجھے ہوئے ہوتے ہیں، سامنے کوئی اور ہوتا ہے اور پیچھے کوئی اور، سارے عمل میں آخر میں فائدہ کوئی اور لے جاتا ہے، کے الیکٹرک والٹ ڈیفالٹر ہیں، حکام کو جیل بھیجنا چاہیے، بجلی کی فراہمی بنیادی حق ہے، کے الیکٹرک والوں پر بھاری جرمانہ عائد کر سکتے ہیں۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک پیسے بنا رہی ہے، وہ پروفیشل کمپنی نہیں، معاملے پر ان چیمبر بریفنگ دینا چاہتے ہیں، وقت دیا جائے سب بہتر ہو جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ سے کچھ نہیں ہونا، کراچی میں خراب صورتحال ہے، کے الیکٹرک میں چند افراد کی کھچڑی بنی ہوئی ہے، ان کو سامنے لانا ہوگا، ایسی خراب صورتحال میں شنگھائی الیکٹرک والے کیوں آئیں گے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کی بریفنگ کی استدعا منظور اور کے الیکٹرک کی مسترد کرتے ہوئے سماعت 4 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔