اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران پاک افغان دو طرفہ تعلقات، افغانستان میں قیام امن کے لیے جاری بین الافغان مذاکرات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ گلبدین حکمت یار اور ان کے وفد کو وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا جبکہ حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کو ہم اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے کا امن واستحکام، افغانستان میں مستقل امن سے مشروط ہے۔ پاکستان خلوص نیت کے ساتھ افغان امن عمل میں اپنا مصالحانہ کردار ادا کر رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے واضح طور پر کہا تھا کہ افغان مسئلے کے دیرپا حل کا واحد راستہ افغان قیادت کو قابل قبول سیاسی مذاکرات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خوشی ہے کہ آج عالمی سطح پر پاکستان کے موقف کو سراہا جا رہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الافغان مذاکرات کی صورت میں افغان قیادت کے پاس افغانستان میں امن کی بحالی کا ایک نادر موقع ہے۔ پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کیلئے اپنی کاوشیں جاری رکھے گا۔
سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی ایمبیسڈر محمد صادق بھی اس موقع پر موجود تھے۔ حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ گلبدین حکمت یار کا یہ دورہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان وسیع تر دو طرفہ روابط کے فروغ کیلئے کی جانے والی کاوشوں کا اہم حصہ ہے۔
بعد ازاں افغانستان میں اقوام متحدہ امدادی مشن (یو این اے ایم اے) کیلئے سیکرٹری جنرل کی نمائندہ خصوصی مس ڈیبرا لیونز نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان خطے میں امن وامان کی صورتحال، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے نمائندہ خصوصی اقوام متحدہ امدادی مشن (UNAMA) کو وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا۔
مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان شروع سے کہتا آ رہا ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ ہم افغانوں کو قابل قبول مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کے پرامن حل کے خواہاں ہیں۔ پاکستان بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنی مصالحانہ کوششیں جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن خطے کے امن واستحکام کیلئے ناگزیر ہے۔ پاکستان گزشتہ چار دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ افغان مہاجرین کی باوقار، مرحلہ وار، وطن واپسی کو افغان امن عمل کا لازمی حصہ بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کورونا عالمی وبائی چیلنج کے باوجود افغان حکومت کی اپیل پر افغانستان کے ساتھ تجارتی راستوں کو کھولا۔ پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کیلئے اپنی مخلصانہ کاوشیں جاری رکھے گا۔