اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان میں بھارت کے سینئیرسفارت کارکو دفترخارجہ طلب کرکے کنٹرول لائن پرایک روزقبل بھارت کی قابض افواج کی جانب سے سیزفائرکی خلاف ورزی پراحتجاج ریکارڈکرایاگیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز کنٹرول لائن کے نیزہ پیر اورراخ چکری سیکٹر پربھارتی فوج کی سیز فائر کی خلاف ورزی کے نتیجہ میں دومعصوم شہری 22 سالہ رخسانہ شاہین دخترمحمد اقبال گاوں کرنی اور36 سال محمد اسظم ولد چنن خان ساکن اکھوڑی شدید زخمی ہوگئے تھے۔
دفترخارجہ کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ بھارتی قابض افواج کی جانب سے کنٹرول لائن اورورکنگ باونڈری پرشہری آبادی والے علاقوں کو توپخانہ، بھاری کیلیبرکے مارٹرز اورخودکارہتھیاروں سے مسلسل نشانہ بنانے کاسلسلہ جاری ہے۔
ترجمان نے کہاکہ رواں سال اب تک بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی 2580 خلاف ورزیاں ہوئی ہے جس میں 19 افراد شہید، 199 معصوم شہری شدید زخمی ہوئے۔
زاہد حفیظ چودھری نے بھارتی قابض افواج کی جانب سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کے افسوسناک واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے بے حسی پرمبنی اقدامات نہ صرف 2003 کی جنگ بندی کی مفاہمت بلکہ مروجہ انسانی اقدار اورپیشہ وارانہ فوجی طرزعمل کے بھی منافی ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ بین الاقوامی قانون کی اس طرح کی مسلسل غیرقانونی خلاف ورزیوں سے بھارت کی جانب سے کنٹرل لائن پرکشیدگی کی صورتحال میں اضافہ اورعلاقائی امن وسلامتی کیلئے خطرات پیداکرنے کی عکاسی ہورہی ہے۔ترجمان نے کہاکہ ایل اوسی اورورکنگ باونڈری پرکشیدگی میں اضافہ کے ذریعہ بھارت غیرقانونی طورپربھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں سے توجہ ہٹانے میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہاکہ بھارت کے سینئیرسفارت کارکو 2003 کی جنگ بندی کی مفاہمت کے احترام، اورکل کے واقعہ سمیت کنٹرول لائن اورورکنگ باونڈری پرسیز فائر کی جان بوجھ کرخلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرنے اورایل اوسی اورورکنگ باونڈری پرامن برقراررکھنے کیلئے کہا گیاہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت پرزوردیا گیاکہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین برائے بھارت وپاکستان (یواین ایم اوجی آئی پی) گروپ کو اپنا تفویض کردہ کرداراداکرنے کا موقع فراہم کرے