وزیراعظم عمران خان نے اتحادیوں کے اعزاز میں ظہرانہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وعدے پورے کیے جائیں گے۔ ہم پاکستان کو بہتر بنانے کیلئے متحد ہیں۔
اپوزیشن ملک کو نقصان پہنچانے پر تلی ہے اور کیسز سے چھٹکارا پانے کیلئے بلیک میل کر رہی ہے۔ ان کو معلوم نہیں کہ میں بلیک میل ہوتا ہوں اور نہ دباؤ میں آتا ہوں۔
مہنگائی اور حلقوں کے مسائل کا احساس ہے۔ مافیا تبدیلی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ دو سال تک معیشت کی بنیاد مضبوط بنانے پر توجہ تھی، اب عوامی فلاحی منصوبوں پر توجہ مرکوز ہے۔
ذرائع کے مطابق شاہ زین بگٹی نے لاپتا افراد کی بازیابی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہی بلوچستان کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان سردار جام کمال کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سالوں میں سینکڑوں لاپتا افراد بازیاب کرائے ہیں۔ اختر مینگل کی لسٹ میں شامل اکثریتی لاپتا افراد گھر پہنچ گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور حکومت میں صوبے میں سب سے زیادہ ترقیاتی کام ہوئے۔ بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کی تشہیر نہیں ہو رہی۔ ہم کارکردگی کی بنیاد پر اگلا الیکشن لڑیں گے۔
ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اتحادیوں سے تمام وعدے پورے کیے جائیں گے۔ ہم لوگ پاکستان کو بہتر بنانے کے لیے اکھٹے ہیں جبکہ اپوزیشن کیسز سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے بلیک میل کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے میکانزم تیار کر لیا گیا ہے۔ جب حکومت ملی ملک ڈیفالٹ ہونے جا رہا تھا۔ 17 سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مثبت ہوا۔ معاشی ٹیم کی محنت سے ملکی معیشت کو استحکام ملا۔ مہنگائی اور حلقوں کے مسائل کا احساس ہے۔ ہر جگہ بیٹھا مافیا تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ دو سال تک فوکس معیشت کو مضبوط بنانے پر تھا، اب توجہ فلاحی منصوبوں پر مرکوز ہے۔
ایم کیو ایم اور جی ڈی اے رہنماؤں نے کہا کہ سندھ کے ہر محکمے پر صرف پیپلز پارٹی کا کنٹرول ہے۔ صوبائی بیوروکریسی وفاق کے منصوبے بھی پیپلز پارٹی کی مرضی سے چلا رہی ہے۔ وفاقی حکومت کے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر کام بھی انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ حکومت وفاقی منصوبوں پر اتحادی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن تحریک سے نمٹنے کی تیاری، وزیراعظم کا اتحادی جماعتوں کیلئے ظہرانہ
خیال رہے کہ حکومت مخالف بیانیے اور اپوزیشن تحریک سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی کی تیاری کے لئے وزیراعظم کی جانب سے اتحادی جماعتوں کیلئے ظہرانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اتحادی جماعتوں دیئے گئے ظہرانے میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، بلوچستان عوامی پارٹی اور شیخ رشید بھی شریک ہوئے۔ ظہرانے میں موجودہ سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کی تحریک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پرویز الہیٰ اور طارق بشیر چیمہ سمیت ق لیگ کے ارکان اسمبلی نے وزیراعظم کے ظہرانے میں شرکت نہیں کی۔ وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا ہماری قیادت کے تحفظات ہیں، ہمارے تحفظات کا ازالہ نہیں کیا گیا، فیصلہ سازی کے کسی عمل میں شریک نہیں کیا گیا، مشاورت کی جاتی ہے نہ ہی کسی فیصلے پر اعتماد میں لیا جاتا ہے۔
طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا وزیراعظم ہر ہفتے لاہور آتے ہیں، کبھی مشاورتی عمل میں شریک نہیں کیا۔ ق لیگ وزیراعظم کیلئے اہم نہیں تو پھر ظہرانے میں جا کر کیا کرنا، لوکل باڈیز ایکٹ اور اس سے جڑے اقدامات میں اعتماد میں نہیں لیا گیا، کسانوں کے معاملات پر بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
دوسری جانب چودھری مونس الہیٰ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ہمارا حکمران جماعت تحریک اںصاف سے اتحاد ووٹ کی حد تک ہے۔ ہمارے معاہدے میں کھانے کھانا شامل نہیں ہے۔