اسلام آباد: (دنیا نیوز) پارلیمنٹ اور وزیراعظم ہاؤس حملہ کیس میں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ جج راجہ جواد عباس نے تحریری فیصلے میں یہ سوال اٹھایا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ تھی تو 21 ہزار لوگوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے تھی ؟ ملزمان کے خلاف خاص جرم کے تحت نہیں بلکہ عمومی نوعیت کے مقدمات درج کیے گئے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ مقدمہ سیاسی مخالفت میں درج کیا گیا، ایسے شواہد نہیں جو پراسیکیوشن کے کیس کو فائدہ دے سکیں، پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیس کو مزید چلانا عدالتی وقت کو ضائع کرنے کے مترادف ہوگا۔
خیال رہے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 2014 کے دھرنے کے دوران پارلیمنٹ پر حملے کے مقدمے میں وزیر اعظم عمران خان کو باعزت بری کیا تھا۔
ان مقدمات میں وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ساتھ موجودہ وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک سمیت تحریک انصاف کے دیگر سینئر قائدین نامزد کیے گئے، جن میں جہانگیر خان ترین، عامر محمود کیانی، اعجاز چودھری، علی نواز اعوان، راجا خرم نواز، شوکت یوسفزئی بھی شامل ہیں۔ عدالت نے تمام ملزمان کو 12 نومبر کو فرد جرم عائد کرنے لئے طلب کیا ہے۔