راولپنڈی: (دنیا نیوز) مزارِ قائد کی بے حرمتی کے معاملے پر آئی جی سندھ کے تحفظات، فوج کی کورٹ آف انکوائری مکمل کرکے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنا وعدہ پورا کر دیا۔ سیکیورٹی اداروں کے ذمہ دار افسروں کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مزارِ قائد بے حرمتی کے معاملے پر کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کیلئے افسران نے جذباتی ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ ذمہ دار اور تجربہ کار آفیسرز کے طور پر انہیں ایسی ناپسندیدہ صورتحال سے گریز کرنا چاہیے تھا، جس سے دو ریاستی اداروں میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔ کورٹ آف انکوائری کی سفارشات پر متعلقہ آفیسرز کو موجودہ ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق مزار قائد کی بے حرمتی کے واقعہ پر عوام کی جانب سے قانونی کارروائی کے لئے رینجرز، آئی ایس آئی سیکٹر ہیڈ کوارٹرز پر شدید عوامی دباؤ تھا۔ رینجرز اور آئی ایس آئی افسران نے اپنی دانست میں پولیس کی کارروائی کو سست روی کا شکار پایا۔
ترجمان پاک فوج نے کراچی کے امن میں سندھ رینجرز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی بے مثال قربانیوں کو سر اہتے ہوئے کہا کہ 2013ء سے 2020ء تک 22853 آپریشنز کئے گئے۔
ان کارروائیوں سے دہشت گردی میں 95 فیصد، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں 98 فیصد جبکہ بھتہ خوری میں 99 فیصد کمی آئی۔ رینجرز اور سیکیورٹی اداروں نے 2300 سے زائد دہشتگردوں، 2055 ٹارگٹ کلرز اور 1101 بھتہ خوروں کو گرفتار کیا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ 2014ء میں کراچی کرائم انڈیکس کے حوالے سے چھٹے نمبر پر تھا جو اب 104 نمبر پر آ گیا ہے۔
دوسری جانب غیر جانبدار، بروقت اور شفاف انکوائری سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ثابت کیا کہ وہ قانون کی بالادستی اور روایات کے پاسدار ہیں۔ آرمی چیف کے حکم پر ہونے والی انکوائری رپورٹ ثابت کرتی ہے کہ پاک فوج کے اندر خود احتسابی کا نظام کس قدر مضبوط اور شفاف ہے۔ عام طور پر ایسی انکوائری رپورٹس کو پبلک نہیں کیا جاتا لیکن آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یہ بھی کر دکھایا۔