مینڈیٹ چوری کیا گیا، جہاں جہاں دھاندلی ہوئی وہاں وہاں احتجاج ہوگا: بلاول بھٹو

Published On 16 November,2020 02:39 pm

گلگت: (دنیا نیوز) بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مینڈیٹ چوری کر کے عوام کے حق پر ڈاکا ڈالا گیا، جہاں جہاں دھاندلی ہوئی وہاں وہاں احتجاج ہوگا، جیتی ہوئی نشستیں واپس لینے تک ڈٹے رہیں گے، گلگت بلتستان کو کٹھ پتلیوں کے حوالے نہیں کریں گے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی میں شمولیت کیلئے لوگوں پر دباؤ ڈالا گیا، آپ کے ووٹ کا تحفظ الیکشن کمیشن کا کام تھا، چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے خلاف تقریر کرتے ہیں، بیلٹ باکسنگ کی چوری کی گئی، آپ کے حقوق پر سودے بازی نہیں کرسکتا، آپ کی جدوجہد میں ساتھ کھڑا ہوں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا گلگت بلتستان کو کٹھ پتلیوں، سلیکٹڈ کے حوالے نہیں کریں گے، ان کوپتا تھا پی ٹی آئی گلگت بلتستان میں زیرو ہے، کٹھ پتلیوں کو اندازہ بھی نہیں تھا کہ وہ الیکشن جیت جائیں گے، پی ٹی آئی کے پاس تو وزیراعلیٰ کا امیدوار بھی نہیں ہے، ہم اپنی انتخابی مہم اور احتجاج جاری رکھیں گے، انصاف نہ کیا گیا تو احتجاج کا رخ اسلام آباد کی طرف موڑیں گے، ہم بھی جذباتی فیصلے کرتے ہیں، انتہائی فیصلے پر مجبور نہ کریں، آپ سے چھینی گئی سیٹیں واپس لیں گے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نون کی رہنما مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری ریاستی طاقت کے باوجود سادہ اکثریت بھی حاصل نہ کرنا شرمناک ہے، ہارنے والوں کو  لوٹا پارٹی  سے دگنی سیٹوں کا ملنا کٹھ پتلی پر عوام کا عدم اعتماد ہے، جی بی میں پی ٹی آئی کا پہلے کوئی وجود تھا نہ اب ہے، ان کو بھیک میں ملنے والی چند سیٹیں دھاندلی اور سلیکٹرز کی مرہون منت ہیں، حکمران جماعت کو پہلی بار ایسی شکست فاش ہوئی، حکمرانوں کی یہ شکست آنیوالے دنوں کی کہانی سنا رہی ہے۔

گلگت بلتستان میں انتخابات حکومت کی فتح پر مریم نواز کا کڑی تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا پنجاب اور وفاق کی طرح سادہ اکثریت نہ ملنے کے باوجود تمھیں بیساکھیاں فراہم کر کے حکومت تو بنوا دی جائے گی، لیکن اس آئینے میں اپنا چہرہ ضرور دیکھو، جو گلگت بلتستان کے عوام نے تمہیں دکھایا ہے۔ انہوں نے کہا گلگت بلتستان کے بہادر لوگو ! اس دھاندلی سے ہمت نہیں ہارنا، ریت کی یہ دیوار گرنے والی ہے، کٹھ پتلی کا کھیل ختم ہونے کو ہے۔

مریم نواز نے گلگت بلتستان کے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا شکریہ گلگت بلتستان جنھوں نے میرا بھر پور ساتھ دیا اور دنیا کو دکھا دیا کہ عوام مسلم لیگ ن اور نواز شریف کے ساتھ کس طرح کھڑے ہیں، وہ جلسے نہیں، اس جعلی حکومت کے خلاف ریفرنڈم تھے، وہ مناظر پوری دنیا نے دیکھے۔

یاد رہے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے جی بی اے 6 ہنزہ سے عبیداللہ بیگ، جی بی اے 7 سکردو سے راجہ زکریا، جی بی اے 11 کھرمنگ سے امجد زیدی کامیاب قرار پائے۔ جی بی اے 12 شگر سے راجہ اعظم اور جی بی اے 13 استور سے خالد خورشید فتح یاب ٹہرے۔

جی بی اے 14 استور سے شمس الحق، جی بی اے 17 دیامر سے، حیدر خان، جی بی اے 18 دیامر سے حاجی گلبر خان جبکہ جی بی اے 20 غذر سے نذیر احمد کامیاب ہوئے۔

دوسرے نمبر پر آزاد امیدواروں نے جیت کا بگل بجا دیا۔ جی بی اے 5 نگر سے جاوید منوا، جی بی اے 9 سکردو سے وزیر محمد سلیم، 10 سکردو سے راجہ ناصر علی اور جی بی اے 15 دیامر سے حاجی شاہ بیگ نے کامیابی سمیٹی۔ جی بی اے 19 غذر سے وزیر نواز خان ناجی، جی بی اے 22 گانچھے سے مشتاق حسین اور 23 گانچھے سے حاجی عبدالحمید جیت گئے۔

پیپلزپارٹی نے چار حلقوں سے کامیابی سمیٹی، امجد حسین جی بی اے 1 گلگت اور جی بی اے 4 نگر سے کامیاب ہوئے، جی بی اے 2 گلگت سے جمیل احمد جیتے، جی بی اے 24 گانچھے سے محمد اسماعیل کامیاب ہوئے۔

مسلم لیگ ن صرف 2 سیٹیں حاصل کرسکی، جن میں جی بی اے 16 دیامر سے انجینئر محمد انور اور جی بی اے 21 غذر سے غلام محمد کامیاب ہوئے، جی بی اے 8 سکردو سے ایم ڈبلیو ایم کے محمد کاظم نے فتح سمیٹی۔

تمام 23 حلقوں کے مکمل نتائج کے بعد پارٹی پوزیشن اس طرح ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی 9 نشستیں، آزاد امیدواروں نے 7 سیٹیں حاصل کیں۔ پیپلزپارٹی 4، ن لیگ کی 2 جبکہ ایم ڈبلیو ایم کے حصے میں ایک نشست آئی۔
 

Advertisement